سابق صدر بائیڈن کے اقدامات کی منسوخی: ٹرمپ کی پہلی ترجیح

واشنگٹن: امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے وعدوں کے مطابق عہدہ سنبھالنے کے پہلے ہی دن سے ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کرنے کا آغاز کر دیا ہے۔ ان کے پہلے اقدامات میں سابق صدر جو بائیڈن کے کئی اہم فیصلوں کی منسوخی، عالمی ماحولیاتی معاہدوں سے علیحدگی، اور اپنے خلاف جاری تمام مقدمات اور تحقیقات کو ختم کرنے کا حکم شامل ہے۔

ایگزیکٹو آرڈرز کی تفصیلات
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق صدر ٹرمپ نے درجنوں احکامات پر دستخط کیے ہیں جو ان کے انتخابی وعدوں کے عکاس ہیں۔ ان میں سے اہم احکامات درج ذیل ہیں:

1. ماحولیاتی معاہدوں سے علیحدگی: امریکہ کو پیرس ماحولیاتی معاہدے سمیت دیگر بین الاقوامی معاہدوں سے الگ کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

2. تحقیقات کا خاتمہ: ٹرمپ کے خلاف جاری تمام مقدمات اور تحقیقات کو فوری ختم کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔

3. پچھلے اقدامات کی منسوخی: سابق صدر جو بائیڈن کے درجنوں اقدامات، خاص طور پر ماحولیاتی اور سماجی پالیسیوں سے متعلق فیصلے، کالعدم قرار دیے گئے ہیں۔

مستقبل کے منصوبے اور متوقع احکامات
رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ کے دستخطوں کے منتظر مزید کئی اہم احکامات ہیں جن کا تعلق امریکہ کی داخلی اور خارجی پالیسی سے ہے:

سرحدی گزرگاہوں پر سختی: امریکہ کی جنوبی سرحد پر گزرگاہوں کو مزید محفوظ بنانے اور غیر قانونی مہاجرین کے داخلے کو روکنے کے لیے سخت اقدامات متوقع ہیں۔

تیل اور قدرتی گیس کی پیداوار میں اضافہ: توانائی کے شعبے میں خودکفالت کو فروغ دینے کے لیے تیل اور گیس کی پیداوار بڑھانے کے منصوبے زیر غور ہیں۔

تنوع اور فنڈنگ پر کنٹرول: مختلف وفاقی منصوبوں میں تنوع سے متعلق قوانین پر نظرثانی اور وفاقی فنڈنگ کے استعمال پر سخت ضوابط متعارف کرائے جائیں گے۔

ٹرمپ کی حکمت عملی اور ری پبلکن پارٹی کی سوچ
صدر ٹرمپ کے ابتدائی اقدامات ان کے انتخابی وعدوں اور ری پبلکن پارٹی کی پالیسیوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان اقدامات کے ذریعے وہ امریکہ کو دوبارہ عظیم بنانے کے اپنے نعرے کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ اقدامات ان کے حامیوں کے لیے ایک واضح پیغام ہیں کہ وہ اپنے وعدوں پر قائم ہیں۔

ٹرمپ کے ان ابتدائی اقدامات پر ردعمل بھی سامنے آ رہا ہے۔ جہاں ان کے حامی انہیں جرات مندانہ قیادت قرار دے رہے ہیں، وہیں مخالفین انہیں متنازع اور انتشار پھیلانے والے فیصلے قرار دے رہے ہیں۔

یہ دیکھنا باقی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے یہ اقدامات امریکہ کی اندرونی اور بیرونی پالیسی پر کس حد تک اثرانداز ہوتے ہیں۔

Comments are closed.