نیویارک: وفاقی وزیرمنصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے حل کے بغیر پاکستان اور بھارت کے درمیان پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔
اقوام متحدہ ہیڈکوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے جموں و کشمیر میں عوام کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو بدترین بربریت، ماورائے عدالت قتل، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، کرفیو، لاک ڈائون، قید اور غیر قانونی ڈیمو گرافک تبدیلیوں کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کے غیرقانونی اور یکطرفہ اقدامات نے کشمیریوں سے ان کی شناخت چھین لی ہے اور انہیں بھارتی قابض حکام کی جانب سے بڑے پیمانے پر جبر کا سامنا ہے، بھارت کی جانب سے کشمیر میں مسلمان آبادی کو اقلیت میں بدلنے اور بھارت کے مختلف علاقوں سے ہندوئوں کو یہاں آباد کر کے مسلم اکثریتی ریاست کو ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنے کیلئے ڈیمو گرافی کی تبدیلیوں کی کوششیں ہو رہی ہیں۔
وزیرمنصوبہ بندی و ترقی نے کہا کہ جب تک جموں و کشمیر کا تنازع اقوام متحدہ کے چارٹر اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی بنیاد پر حل نہیں ہوتا اس وقت تک پاکستان اور ہندوستان کے درمیان پائیدار امن قائم نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ظالمانہ پالیسیوں سے پیدا ہونے والی کشیدگی پر توجہ نہ دی گئی تو اس سے خطے میں ایک اور تنازعہ پیدا ہو سکتا ہے جس کے ممکنہ تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری ترقی پذیر ممالک میں خوراک کی پیداوار بڑھانے، سپلائی چین کو کھلا رکھنے، غریب کسانوں کی مدد اور فوڈ بینک بنانے کے لیے ہنگامی لائحہ عمل وضع کرے۔ انہوں نے عالمی برادری سے ان مسائل سے نمٹنے کے لیے مالی وسائل کو متحرک کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ وزیر احسن اقبال نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کے گروپ جی۔77 کا صدر ہونے کے ناطے پاکستان اس بات پر زور دیتا ہے کہ غربت اور بھوک پر قابو پانے کے لیے پیچیدہ ڈھانچے کی اصلاح کرنے اور اتنظامی مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے اور پاکستان تجویز کرتا ہے کہ سپلائی چین کو لگنے والے دھچکے کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ترقی پذیر ممالک کو مدد فراہم کرنے کے لیے اقوام متحدہ بین الاقوامی کوششوں کی قیادت کرے۔
احسن اقبال نے کہا کہ یہ پائیدار ترقی کے اہداف پر عمل کرنے کی عالمی کوششوں کا ایک جزو ہے، اس عالمی کوشش کو گزشتہ چند سالوں میں کووڈ ۔19، موسمیاتی تبدیلی اور تنازعات کی وجہ سے شدید دھچکا لگا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ترقی پذیر ممالک کے اجتماعی اقتصادی مفادات کے فروغ کے لیے اجتماعی کارروائی اور ردعمل کی تیاری کے لیے فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ ہم صحیح معنوں میں اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ جس طرح پائیدار ترقی کے اہداف کو ایک مقصد کے طور پر مقرر کیا گیا ہے کہ کسی بھی معاشرے کو کسی سے پیچھے نہیں چھوڑنا چاہئے، ہم سمجھتے ہیں کہ عالمی معاشرے میں دنیا میں کوئی بھی ملک پیچھے نہیں رہنا چاہئے۔
احسن اقبال نے کہا کہ آج دنیا بڑے معاشی بحران سے گزر رہی ہے اور ریکارڈ مہنگائی کا سامنا ہے۔ یوکرین کی جنگ کے بعد سپلائی چین میں خلل پڑ گیا ہے جس سے ترقی پذیر ممالک اور خاص طور پرکمزور اور پسماندہ اقوام کے لیے بہت زیادہ اقتصادی اور سیاسی چیلنجز پیدا ہو رہے ہیں۔ انہوں نے اس چیلنج اور بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر ملک کے اندر اور عالمی سطح پر اجتماعی کارروائی پر زور دیا تاکہ معاشی ڈیفالٹ یا سیاسی بحران کو کم سے کم کیا جا سکے۔ اس کا تقاضا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو کثیرالجہتی کے جذبے کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کا ہمسایہ ملک ہے اور اگر افغانستان میں عدم استحکام ہوا تو پاکستان اس کی قیمت ادا کرنے والا پہلا ملک ہو گا۔پاکستان کو یوکرین میں جنگ کے جاری رہنے پر گہری تشویش ہے پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مستقل اور عالمگیر اطلاق پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان یوکرین کے تنازع کے خاتمے کے لیے جلد مذاکرات پر زور دیتا ہے۔
اسلاموفوبیا کے معاملے پر بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے اس چیلنج کو تسلیم کرنے کا خیر مقدم کیا ہے جس کے تحت ہر سال 15 مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے عالمی دن کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہمیں اسلامو فوبیا اور عدم برداشت اور نفرت کی دیگر اقسام سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی ایکشن پلان کی ضرورت ہے۔
Comments are closed.