پنجاب میں دریاؤں کی طغیانی، 38 لاکھ افراد متاثر، ہزاروں دیہات زیرِ آب

پنجاب کے مختلف علاقوں میں دریائے راوی، چناب اور ستلج میں خطرناک طغیانی اور طوفانی بارشوں کے نتیجے میں تباہی مچ گئی ہے۔ سیلاب کے باعث سیکڑوں مزید دیہات زیرِ آب آگئے ہیں جبکہ لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔ گجرات میں اربن فلڈنگ نے شہری زندگی کو مفلوج بنا دیا ہے۔

لاکھوں افراد متاثر

سیلابی ریلوں سے پنجاب کے تقریباً 4000 دیہات متاثر ہوئے ہیں جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد 38 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ زرعی شعبے کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے کیونکہ لاکھوں ایکڑ پر پھیلی ہوئی فصلیں مکمل طور پر برباد ہو گئی ہیں۔

بھارت کا نیا مراسلہ

بھارتی ہائی کمیشن نے انڈس واٹر کمیشن کو ایک اور مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروز پور کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کی حدود میں مزید پانی کے ریلے داخل ہونے کا امکان ہے، جس سے موجودہ صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔

دریاؤں میں اونچے درجے کا سیلاب

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن پنجاب کے مطابق ہیڈ سدھنائی اور گنڈا سنگھ والا پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ اسی طرح دریائے چناب میں ہیڈ خانکی، ہیڈ قادرآباد اور چنیوٹ برج پر بھی خطرناک حد تک پانی کی سطح بلند ہے۔
ہیڈ مرالہ، راوی سائفن، شاہدرہ، بلوکی اور ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے، جبکہ تریموں، جسڑ، اسلام اور میلسی سائفن پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
گڈو، سکھر، کوٹری اور پنجند پر نچلے درجے کا سیلاب موجود ہے۔ نالہ ایک میں بہت اونچا اور نالہ پلکو میں اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ملتان اور مظفرگڑھ کے لیے دوہرا خطرہ

دریائے راوی اور چناب کے پانیوں کا سنگم خانیوال کے قریب ملتان اور مظفرگڑھ کے اضلاع کے لیے نیا خطرہ بن گیا ہے۔ اگرچہ پچھلے ہفتے کنٹرولڈ شگاف ڈالے گئے تھے، لیکن صورتحال اب بھی خطرناک ہے۔
ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ پر پانی کی سطح 412 فٹ ریکارڈ کی گئی ہے، جو خطرناک حد سے صرف 5 فٹ کم ہے۔ حکام نے اگلے 12 گھنٹے انتہائی نازک قرار دیے ہیں کیونکہ پانی کے دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

Comments are closed.