اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اتوار کے روز اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی سے تقریباً 10 راکٹ فائر کیے گئے، جن میں سے زیادہ تر کو اسرائیلی دفاعی نظام نے فضا میں ہی تباہ کر دیا۔ تاہم، کچھ راکٹ اسدود اور عسقلان میں گرے، جس کے نتیجے میں ان علاقوں میں خطرے کے سائرن بج اٹھے۔
القسام بریگیڈز کا ردِ عمل
حماس کے عسکری ونگ “القسام بریگیڈز” نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بیان جاری کیا کہ یہ راکٹ حملے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی افواج کی جانب سے شہریوں کو نشانہ بنانے کے جواب میں کیے گئے۔ القسام نے دعویٰ کیا کہ اسدود شہر پر راکٹوں سے بمباری کی گئی۔
جانی اور مالی نقصان کی تفصیلات
اسرائیلی چینل 13 کی رپورٹ کے مطابق عسقلان میں راکٹ حملے کے نتیجے میں کم از کم 3 افراد زخمی ہوئے۔ چینل 12 کے مطابق ایک راکٹ کے گرنے سے متعدد عمارتوں اور گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا۔ اسرائیلی ایمبولینس سروس کے مطابق ان کے اہلکار 4 مختلف مقامات پر خدمات انجام دے رہے ہیں جہاں میزائل کے ٹکڑے گرے۔
حملے کی شدت اور اہمیت
العربیہ کے نمائندے کے مطابق یہ حملہ حالیہ مہینوں میں سب سے بڑا راکٹ حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اگرچہ گزشتہ چند مہینوں میں غزہ سے راکٹ داغنے کے واقعات میں کمی آئی ہے، تاہم 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے غیر معمولی حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ کی شدت بدستور جاری ہے۔
اسرائیلی ردعمل اور سیاسی بیانات
اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ “غزہ سے راکٹ حملوں کے بعد اب حماس کو ختم کرنے سے پہلے رکنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے”۔ ان کا یہ بیان اسرائیلی حکومت کے ممکنہ جوابی اقدامات کا اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔
تنازع کی موجودہ صورت حال
یہ حملہ اس وقت ہوا جب اسرائیل اور غزہ کے درمیان جاری کشیدگی نسبتاً کم دیکھی جا رہی تھی۔ تاہم، غزہ سے راکٹوں کی فائرنگ ایک مرتبہ پھر اس خطے کو ممکنہ بڑی جنگ کی طرف دھکیل سکتی ہے۔ بین الاقوامی برادری کی جانب سے دونوں فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔
Comments are closed.