سرینگر: غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں ممتاز حریت رہنما الطاف احمد شاہ کی بیٹی رووا شاہ نے اپنے والد اور دیگر حریت رہنماوں کی صحت وسلامتی کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے جو نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں غیر قانونی طور پر نظربندہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری اپنے پیغام میں رووا شاہ نے کہا کہ انہوں نے کئی مہینوں کے بعد تہاڑ جیل میں غیر قانونی طور پر نظربند اپنے والد الطاف احمد شاہ سے پانچ منٹ سے بھی کم وقت تک بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے والد نے بتایاکہ جیل میں ہر روز کم سے کم دو افراد کورونا وائرس کی وجہ سے مرجاتے ہیں اور 250 سے زائد قیدیوں میں وائرس کی تشخیص ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں نہیں جانتی کہ آیا اس بات پر خوش ہوجاؤں کہ وہ اب تک ٹھیک ہیں یا پھر یہ فکر کروں کہ وہ اور دیگر تمام افرادکو ایسے ماحول میں کورونا وائرس کا شکار ہوجانے کا خطرہ ہے جہاں محض درد کم کرنے کی دوا کا حصول بھی مشکل ہے۔ رووا شاہ 2017 میں اپنے والد الطاف احمد شاہ کی گرفتاری کے بعد سے نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں ان سے ملنے کے لئے جاتی رہی ہیں لیکن اب انہیں تشویش لاحق ہے کہ کورونا وائرس سے انہیں ایک نئے خطرہ کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر بنیادی طبی سہولیات سے محروم اور جیل کی گنجائش سے زائد قیدیوں میں وبا پھیل گئی تو یہ تباہ کن ثابت ہوگا۔واضح رہے کہ جیلوں میں کشمیری نظربندوں کی حالت زارکے بارے میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے بار بار کے انتباہ کے باوجود مودی کی فسطائی بھارتی حکومت تقریباً تین ہزار حریت رہنماوں ، کارکنوں، نوجوانوں،خواتین اور سول سوسائٹی کے ارکان کی بھارتی جیلوں سے رہائی کے مطالبے پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔کشمیری نظربندوں کے پریشان حال خاندان پوچھ رہے ہیں کہ کیا وہ انسان نہیں ہیں کہ کورونا وائرس میں اضافے کے باوجود انہیں رہا نہیں کیاجارہا۔
Comments are closed.