جدہ میں خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی صدارت میں سعودی کابینہ کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں خطے اور دنیا کی تازہ صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ کابینہ نے عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل اراکین پر زور دیا کہ وہ فوری مداخلت کریں تاکہ غزہ میں جاری قحط کی کیفیت ختم ہو اور اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم، نسل کشی اور جنگی جرائم کا سلسلہ رُک سکے۔
او آئی سی اجلاس کی سفارشات کی حمایت
سعودی عرب نے جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس کی سفارشات کی مکمل حمایت کی۔ ان سفارشات میں اسرائیلی جارحیت کو روکنے، فلسطینیوں کے اجتماعی قتلِ عام کی روک تھام اور غزہ پر قبضے و تسلط کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ کابینہ نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیلی خلاف ورزیاں بغیر حساب و سزا کے جاری رہیں تو یہ عالمی نظام، بین الاقوامی قوانین اور خطے سمیت دنیا کے امن و استحکام کے لیے شدید خطرہ بن جائیں گی۔
شام میں اسرائیلی خلاف ورزیوں کی مذمت
اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے شامی سرزمین پر مسلسل خلاف ورزیوں، دراندازی اور شام کے داخلی معاملات میں مداخلت کی سخت مذمت کی گئی۔ سعودی عرب نے شامی حکومت کی اُن تمام کوششوں کی بھرپور تائید کی جو امن و استحکام کے قیام، قومی یکجہتی کے تحفظ اور ریاستی اداروں کی خود مختاری کو مضبوط بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ کابینہ نے واضح کیا کہ شام کی تقسیم یا علیحدگی پسند منصوبوں کی کسی بھی کوشش کو سعودی عرب سختی سے مسترد کرتا ہے۔
مصر اور روس کے ساتھ رابطے
کابینہ کو شاہ سلمان کی جانب سے مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے پیغام سے آگاہ کیا گیا، جس میں دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر زور دیا گیا۔ اجلاس کو ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی صدر السیسی کے ساتھ ملاقات اور روسی صدر ولادی میر پوتین سے ٹیلی فونک گفتگو کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ ان روابط میں سعودی عرب کے عالمی امن کے لیے کردار اور مکالمے کو تنازعات کے حل کا ذریعہ بنانے کی کاوشوں کو سراہا گیا۔
Comments are closed.