اسلام آباد:سپریم کورٹ نے سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی آرڈیننس کے خلاف جمعیت علماء اسلام کی درخواست ابتدائی سماعت کیلئے منظور کرلی۔ صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ سینیٹ الیکشن سے متعلق صدارتی آرڈیننس اگر مشروط نہ ہوتا تو کالعدم قرار دے دیتے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی ۔ جے یو آئی کے وکیل کامران مرتضیٰ نے مؤقف اختیا رکیاکہ حکومت نے اوپن بیلٹ کے لیے آرڈیننس جاری کر کے سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے اپنا فیصلہ کرلیا۔عدالتی کارروائی کا ذرا بھی احترام نہیں کیا گیا ،آج تک ایسی قانون سازی نہیں ہوئی۔چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ آرڈیننس تو عدالتی رائے سے مشروط ہے، حکومت کوآرڈیننس جاری کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا،عدالتی رائے حکومتی مؤقف سے مختلف ہوئی تو ریفرنس ختم ہو جائے گا۔آرڈیننس کے حوالے سے دی گئی درخواست کو بھی کیس کے ساتھ سنیں گے۔
دوران سماعت پیپلزپارٹی کے رہنما رضا ربانی نے کہاکہ آرڈیننس میں لکھا ہے یہ فوری نافذ العمل ہو گا۔ اگر عدالت کی رائے حکومت سے مختلف ہوتی ہے تو آرڈیننس کا کیا ہوگا؟جسٹس اعجازالحسن نے ریمارکس دیئے کہ آرڈیننس میں یہ بھی لکھا ہے کہ عملدرآمد عدالتی رائے سے مشروط ہو گا،آرڈیننس کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے، اس سے عدالتی کارروائی پر کوئی فرق نہیں پڑےگا۔ عدالت نے صدارتی آرڈیننس پر 184/3 کے تحت نوٹس جاری کرنے کی استدعا مسترد کر دی ۔ عدالت نے کہاکہ آرڈیننس کے تحت بھی ووٹنگ خفیہ ہی ہو گی،بعد میں درخواست دینے پر ووٹ دیکھا جاسکے گا۔عدالت نے آرڈیننس جاری کرنے کے خلاف درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت بدھ تک ملتوی کر دی گئی ۔
Comments are closed.