اسلام آباد:مریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس،سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے تمام ملزمان کو بری کرنے کا حکم دےدیا۔ صوبائی حکومت اور ڈینیئل پرل کے والدین کی اپیلیں بھی خارج کر دی گئیں۔ عدالت نے ملزمان کی رہائی روکنے کیلئے دائر سندھ حکومت کی دوسری اپیل سماعت کیلئے منظور کرلی ۔
امریکی صحافی ڈینیل پرل قتل کیس کا فیصلہ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سنایا۔ عدالت نے قرار دیا کہ ملزمان اگر کسی اورمقدمے میں مطلوب نہیں تو انہیں فوری رہا کیا جائے،تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائیگا۔ بینچ کے ایک رکن کافیصلے سے اختلاف کیا۔
دوسری جانب ملزمان کی رہائی سے روکنے سے متعلق صوبائی حکومت کی اپیل پر سماعت جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں الگ بنچ نے کی۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے دلائل دیئے کہ احمد عمرشیخ کے کالعدم تنظیموں سے روابط ہیں۔سندھ حکومت نے حساس معلومات سربمہر لفافے میں عدالت کو دیدی ہیں۔شواہد موجود ہیں لیکن ایسے نہیں کہ عدالت میں ثابت کر سکیں۔۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جومواد سپریم کورٹ کو دیا ہےوہ پہلے کسی فورم پر پیش نہیں ہوا، جو معلومات کبھی ریکارڈ پر نہیں آئیں ان کا جائزہ کیسے لیں ؟ریاست کے پاس معلومات تھیں تو احمد عمر شیخ کیخلاف ملک دشمنی کا کیس کیوں نہیں چلایا؟جسٹس منیب اختر نے ریمارکس میں کہا کہ حکومت نے احمد عمر شیخ کو کبھی دشمن ایجنٹ قرار ہی نہیں دیا۔دہشتگردی کے خلاف جنگ سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ۔دہشتگردی کے خلاف جنگ کب ختم ہو گی کوئی نہیں جانتا لیکن ریاست کا اپنے شہریوں کو ملک دشمن قرار دینا بھی خطرناک ہے۔
ایڈوو کیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ریاست کے خلاف جنگ کرنے والا ملک دشمن ہوتاہے۔عدالت نے ملزمان کی رہائی روکنے کیلئے دائر سندھ حکومت کی اپیل سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی جبکہ سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
Comments are closed.