سپریم کورٹ نے سرکاری رہائش گاہوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ پر وفاقی اور صوبائی سیکرٹریز ہاوسنگ سے جامع رپورٹ طلب کرلی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وفاقی حکومت کا آفس عدالت کے سامنے درست بات نہیں کررہا ، سرکاری ملازمین نےالاٹ مکان کرایہ پردے رکھے ہیں۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سرکاری رہائش گاہوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ سے متعلق ازخود نوٹس پرسماعت کی، چیف جسٹس نے درخواست پر سی ڈی اے اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو نوٹس جاری کردیے، ریماکس میں کہاکہ عدالت کو غلط رپورٹ دینے پر ذمہ داران کو جیل بھیجیں گے۔ واگزار مکانات کا کیا بنا ؟وفاق نےکتنے سرکاری مکانات کا قبضہ واگزار کرایا؟
عدالتی استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ واگزار مکانات سرکاری افسران کوالاٹ کر دیے گئے ہیں، عدالت نے وفاقی اور صوبائی سیکریٹریز سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہاکہ کتنے سرکاری مکانات پر قبضہ اورغیرقانونی الاٹمنٹ ہوئی کتنےسرکاری ملازمین نے ڈبل الاٹمنٹ کرا رکھی ہے،بتایا جائے، کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی گئی۔
Comments are closed.