سپین میں کورونا وباء کے دوران معاشی حالات مسلسل خراب اور بیروزگاری میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، ایسے میں بے روزگار افراد کو ملازمت کا جھانسہ دے کر لوٹنے والے جعل ساز متحرک ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے سائبر کرائمز کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔
جعل سازوں نے عوام کو لوٹنے کیلئے جدید ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کر دیئے ہیں، جن میں سب سے زیادہ عام ’’جاب پورٹل‘‘ کے نام پر بے روزگار افراد کی ضروری تفصیلات اور معلومات چرانا ہے، جس میں ملازمت کے نام پر مستقل اورعارضی شہریت رکھنے والے افراد کے ابتدائی طور پر آئی ڈی کارڈز (این آئی ای اور ڈی این آئی وغیرہ) کی معلومات لینے کے بعد مزید تفصیلات مانگی جاتی ہیں۔
نیوز ڈپلومیسی کی جانب سے کئے گئے جائزہ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جعلساز شہریوں سے جاب ایگریمنٹ (ملازمت کے معاہدے) کیلئے آئی ڈی کارڈز کی سکین شدہ کاپیاں منگواتے ہیں اور تمام ترضروری معلومات اور دستاویزات اکٹھی کرنے کے بعد اُن بے روزگار افراد کے نام پر مائیکرو کریڈٹ کی درخواست دی جاتی ہے۔
اسی طرح ای میل اور واٹس ایپ لنک کے ذریعے بھی ایک گھناؤنا دھندہ جاری ہے، جس میں کسی بھی نمبر یا ای میل ایڈریس پر ایک لنک بھیجا جاتا ہے، جب کوئی شخص اس لنک پر کلک یا اسے کھولنے کی کوشش کرتا ہے تو ہیکنگ کوڈ کے ذریعے اس شخص کے کمپیوٹر/ موبائل کے ذریعے کریڈٹ کارڈکی تفصیلات چوری کر لی جاتی ہیں۔
سپین میں بڑھتے سائبر کرائمز کی ایک وجہ ایسے جرائم پر معمولی سزا ہے اس کے ساتھ ساتھ ایسے جرائم کو ثابت کرنا انتہائی مشکل ہے، اسی بناء پر جعلسازوں نے ایسے ہتھکنڈے اپناتے ہوئے لوگوں کو لوٹنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
واضح رہے کہ سپین کا شمار کورونا سے سب سے زیادہ متاثرہونے والے یورپی ممالک میں ہوتا ہے، عالمی وباء کے باعث سپین کی معیشت کو بری طرح نقصان پہنچاہے، ہیلتھ ایمرجنسی، لاک ڈاؤن کی وجہ سےکاروباری وتجارتی سرگرمیاں معطل ہونے سے بیروزگاری میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا، جنوری 2020 میں بیروزگاری کی شرح 13.78 فیصد تھی جو کہ بڑھ کر 16.26 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
Comments are closed.