سینیٹ نے 27ویں آئینی ترمیم کی مزید ترامیم دو تہائی اکثریت سے منظور کرلیں

قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی 27ویں آئینی ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری دے دی۔ اجلاس میں اپوزیشن کی شدید نعرے بازی کے باوجود ترمیمی بل دو تہائی اکثریت سے منظور کیا گیا، جس کے بعد بل کو توثیق کے لیے صدر مملکت کو ارسال کیا جائے گا۔

سینیٹ اجلاس کی کارروائی
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں ہوا، جس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی سے منظور شدہ 27ویں آئینی ترمیم کے نئے مسودے کو ایوان بالا میں پیش کیا۔ ترمیم کو شق وار منظور کیا گیا اور حتمی منظوری دو تہائی اکثریت سے حاصل ہوئی۔

اپوزیشن کا احتجاج
ترمیم پیش کیے جانے کے موقع پر اپوزیشن ارکان نے ایوان میں ڈیسک بجا کر احتجاج کیا۔ شق وار منظوری کے دوران اپوزیشن نے “عدلیہ کی تباہی نامنظور” کے نعرے لگائے، جس پر چیئرمین سینیٹ نے انہیں نعرے بازی سے باز رہنے کی ہدایت دی۔

تحریک انصاف کے سینیٹرز کا دھرنا اور واک آؤٹ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینیٹر فلک ناز، مرزا آفریدی اور فیصل جاوید نے چیئرمین کے ڈائس کے سامنے دھرنا دیا۔ بعدازاں احتجاج کے طور پر پی ٹی آئی سینیٹرز نے ایوان سے واک آؤٹ کر لیا۔

ووٹنگ کے نتائج
بل کی شق نمبر 2 میں ترمیم کے حق میں 64 ووٹ آئے جبکہ 4 ووٹ مخالفت میں ڈالے گئے۔ جے یو آئی (ف) کے 4 ارکان نے بل کے خلاف ووٹ دیا، جبکہ سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور احمد خان نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔ چیئرمین سینیٹ نے ووٹنگ کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بل دو تہائی اکثریت سے منظور ہو گیا ہے۔

حکومتی وزراء کے اظہارِ خیال
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سینیٹ سے منظوری پر تمام سینیٹرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ “دعا ہے کہ یہ تمام کارروائی ملکی بہتری کے لیے استعمال ہو۔”
انہوں نے کہا کہ 27ویں ترمیم کو مکمل رولز اینڈ ریگولیشنز کے مطابق منظور کیا گیا ہے، اور ہر رکن نے اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دیا۔

قانونی مراحل اور آئندہ کا عمل
سینیٹ سے منظوری کے بعد 27ویں آئینی ترمیمی بل اب صدرِ مملکت کو بھجوایا جائے گا۔ وزارتِ پارلیمانی امور بل کو صدر کو ارسال کرے گی، اور صدر کی منظوری کے بعد وزارت قانون کی جانب سے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا، جس کے بعد ترمیم باضابطہ طور پر آئین کا حصہ بن جائے گی۔

پس منظر
یاد رہے کہ قومی اسمبلی نے گزشتہ روز 27ویں آئینی ترمیم کے تحت آٹھ نئی ترامیم کی منظوری دی تھی، جن میں آرٹیکل 176 کے تحت موجودہ چیف جسٹس کو مدت پوری ہونے تک “چیف جسٹس پاکستان” کہلانے کی شق بھی شامل ہے۔

Comments are closed.