ستلج اور چناب میں شدید طغیانی، جنوبی پنجاب اور سندھ کے کچے کے علاقے زیرِ آب، موٹروے ایم 5 کا حصہ بھی بہہ گیا
جنوبی پنجاب اور سندھ کے مختلف علاقوں میں دریائے ستلج اور دریائے چناب میں شدید طغیانی نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی۔ اوچ شریف اور احمد پور شرقیہ میں کئی دیہات زیرِ آب آگئے جبکہ متاثرہ علاقوں میں مکانات اور فصلیں برباد ہو گئیں۔
علی پور میں قیمتی جانوں کا ضیاع
علی پور کے علاقے موضع گھلواں دوئم میں 15 سالہ نوجوان کاشف گبول ڈوب کر جاں بحق ہوگیا۔ ایک اور افسوسناک واقعے میں راشن لینے گئے تین افراد—نادر، رستم اور حافظ بابر—سیلابی پانی کی نذر ہو گئے۔ پاک فوج، ایدھی فاؤنڈیشن اور ریسکیو ٹیموں نے چاروں لاشیں نکال لیں۔
موٹروے ایم 5 شدید متاثر
جلال پور پیروالا کے قریب موٹروے ایم 5 کا مشرقی حصہ بھی سیلابی ریلے میں بہہ گیا، اس سے قبل مغربی حصہ پہلے ہی متاثر ہوچکا تھا۔ چیف پولیس آفیسر ملتان کے مطابق پانی کے بہاؤ کو روکنے کیلئے شگافوں میں پتھر ڈالنے کا عمل جاری ہے جبکہ ملتان سے جھانگڑہ تک موٹروے مسلسل آٹھویں روز بھی بند رہی۔
منچن آباد اور بہاولنگر میں سیلابی صورتحال
منچن آباد میں دریائے ستلج کے پانی سے 60 دیہات زیرِ آب آگئے، جہاں 6 سے 7 فٹ پانی موجود ہے۔ بستی ورکاں والی، بستی بھٹیاں اور دیگر علاقوں کے مکین بدترین حالات کا شکار ہیں۔ بہاولنگر میں نچلے درجے کے سیلاب نے کھڑی فصلیں تباہ کر دیں اور زمینی رابطے منقطع ہو گئے۔
شجاع آباد اور لیاقت پور میں بڑے پیمانے پر نقصان
شجاع آباد کی بستی ماڑا میں مکانات منہدم ہوگئے اور لوگ گھروں کو واپس نہ جا سکے۔ لیاقت پور میں 35 موضع جات متاثر ہوئے جہاں سینکڑوں گھر اور فصلیں تباہ ہوگئیں۔ متاثرین خواتین اور بچوں کے ساتھ گھروں کو لوٹنے لگے مگر راستے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
سندھ کے کچے میں تباہی
دریائے سندھ میں پانی کم ہونا شروع ہوگیا ہے لیکن سیہون اور مانجھند کے کچے کے علاقوں میں 70 سے زائد دیہات زیرِ آب ہیں۔ کپاس، پیاز اور آلو سمیت سینکڑوں ایکڑ فصلیں برباد ہو چکی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کا ریلیف آپریشن جاری ہے لیکن مقامی لوگ نقل مکانی سے انکار کر رہے ہیں۔
ایمرجنسی صورتحال
دریائے سندھ کے سیہون-لاڑکانہ بند پر ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ کنڈیارو کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، جہاں قدیمی گاؤں بکھری کو بچانے کیلئے بنایا گیا حفاظتی بند توڑ دیا گیا۔
Comments are closed.