پنجاب اسمبلی میں شدید ہنگامہ آرائی: اپوزیشن کے 26 ارکان معطل، 10 پر جرمانے عائد، اسپیکر کا الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجنے کا اعلان

پنجاب اسمبلی میں 16 جون 2025 کو پیش آنے والی ہنگامہ آرائی کے بعد اپوزیشن کے 26 ارکان کو 15 اجلاسوں کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان ارکان کے خلاف کارروائی اسمبلی کے قواعد 210 اور 223 کے تحت کی گئی ہے۔ ان ارکان پر ایوان میں شور شرابا، نعرے بازی، ایجنڈا پیپرز پھاڑنے اور اسپیکر کے ڈائس پر چڑھنے جیسے الزامات ہیں۔

سپیکر نے اعلان کیا کہ وہ آج ہی الیکشن کمیشن کو ان ارکان کے خلاف ریفرنس بھیج دیں گے تاکہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کو قواعد و ضوابط کے مطابق چلانا ان کی ذمہ داری ہے اور وہ کسی کو غنڈہ گردی کی اجازت نہیں دیں گے۔

معطل کیے گئے ارکان میں ملک فہد مسعود، محمد تنویر اسلم، سید رفعت محمود، یاسر محمود قریشی، کلیم اللہ خان، محمد انصر اقبال، علی آصف، ذوالفقار علی، احمد مجتبیٰ چوہدری، شاہد جاوید، محمد اسماعیل، خیال احمد، شہباز احمد، طیب رشید، امتیاز محمود، علی امتیاز، سردار راشد طفیل، رائے محمد مرتضیٰ اقبال، خالد زبیر نثار، چودھری محمد اعجاز شفیع، ایمان کنول، محمد نعیم، سجاد احمد، رانا اورنگ زیب، شہباز امیر، اور اسامہ اصغر علی گجر شامل ہیں۔

سپیکر نے یہ بھی اعلان کیا کہ 10 ارکان نے اسمبلی کی املاک کو نقصان پہنچایا جس پر ان پر 2 لاکھ 3 ہزار 550 روپے فی کس جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ ویڈیو شواہد کی بنیاد پر کیا گیا اور ادائیگی نہ کرنے پر ان کے خلاف پنجاب گورنمنٹ ڈیو ریکوری آرڈیننس 1962 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ ان ارکان میں چوہدری جاوید کوثر، اسد عباس، محمد تنویر اسلم، سید رفعت محمود، محمد اسماعیل، شہباز احمد، امتیاز محمود، خالد زبیر نثار، رانا اورنگ زیب، اور محمد احسن علی شامل ہیں۔

ملک محمد احمد خان نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ اپوزیشن کا رویہ افسوسناک ہے، تقریر کرنا سب کا حق ہے لیکن ایوان کی حرمت کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو انہوں نے جیل میں نہیں ڈالا، کسی ایک شخص کی خاطر پوری اسمبلی کی ساکھ کو نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا۔ انہوں نے اپوزیشن ارکان کو یاد دلایا کہ اسمبلی کے ضابطوں کی پاسداری سب پر لازم ہے اور جو رکن ضابطے تسلیم نہیں کرتا، اسے اسمبلی میں داخلے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

Comments are closed.