فلسطینی، کشمیری پوچھتے ہیں ہم سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہیں مگر کہاں؟ وزیرخارجہ

  اسلام آباد:وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے  صدر جنرل اسمبلی جناب والکن بوذکر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس  کرتے ہوئے کہاکہ سلامتی کونسل میں اتفاق رائے کی ناکامی کے بعد او آئی سی، عرب گروپ،اور نیم   اقوام  متحدہ  جنرل اسمبلی کے  صدر کی جانب دیکھ رہا ہے ۔ ہم صدر جنرل اسمبلی کی زیر صدارت اجلاس میں تھے کہ سیز فائر کی خبر سامنے آئی۔ہمارا نیویارک آنے کا ابتدائی مقصد سیز فائر  کی صورت  میں  ہمیں حاصل ہوا،لیکن ابھی چنگاری سلگ رہی ہے۔ہم آپ سے اور سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ سے توقع رکھتے ہیں کہ آپ مسئلہ فلسطین کے مستقل حل کیلئے “امن عمل” کا آغاز کرتے ہوئے قائدانہ کردار ا دا کریں۔

 وزیر  خارجہ نے کہاکہ فلسطین اور کشمیردونوں جگہ پر  آبادیاتی تناسب کی تبدیلی کا مسئلہ درپیش ہے،فلسطین اور کشمیر دونوں جگہوں پر نہتے لوگوں پر مظالم کیساتھ اسکولوں اور ہسپتالوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔فلسطینی اور کشمیری پوچھتے ہیں کہ ہم سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہیں مگر کہاں ہیں؟

وزیر خارجہ کاکہنا تھاکہ صدر جنرل اسمبلی کو افغانستان میں قیام امن کی کاوشوں سے بھی  آگاہ کیا اور استنبول میں پاکستان، افغانستان اورترکی کے مابین سہ فریقی اجلاس کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی ۔صورتحال تبدیل ہو چکی ہے آج پاکستان کو مسائل کا موجب نہیں بلکہ مسائل کے حل کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔

Comments are closed.