شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کا حکومت مخالف مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق

 اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جمعیت علمائے اسلام کے تحفظات دور کر دیئے، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق کیا گیا۔

اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی قیادت میں خواجہ آصف، احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق اور ایاز صادق نے جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد سمیت دیگر تمام متعلقہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملاقات میں ہم نے اُن کی بات سنی اور انہوں نے ہماری بات سنی، ہم پارلیمان کے اندر اور باہر سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کریں گے،اے پی سی ہوگی اور ضرور ہوگی، تمام جماعتوں کی موجودگی میں فیصلے ہوں گے، ہم سب مل کر بیٹھ کراے پی سی بلائیں گے، اے پی سی سے متعلق رہبر کمیٹی کے اجلاس میں مشاورت کریں گے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم نے عمران خان کو نااہلی اور نالائقی کی بنیاد پر مین آف دی ائیر قراردیا ہے، نوازشریف کی قیادت میں ہزاروں میگاواٹ بجلی کے پلانٹ لگائے، ہم نے لوڈشیڈنگ ختم کی لیکن آج دوبارہ لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، کیا چینی اسکینڈل ہمارے دور میں ہوا؟ کیا گندم کی قلت ہمارے دور میں ہوئی۔

اس موقع پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے رابطوں کا خیرمقدم کرتے ہیں، ملاقات میں مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق ہوا ہے، حکومت کے خلاف تحریک پر اتفاق ہے مگر طریقہ کار پر بات کرنا ضروری ہے، موجودہ صورتحال کا تقاضا ہے کہ ہم باہمی تحفظات کو دور کریں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن کی تقسیم ملک کے مفاد میں نہیں، اپوزیشن مشترکہ اور مستحکم حکمت عملی بنائے گی، ہم نے اپوزیشن کی چھوٹی جماعتوں کا ایک اجلاس بلایا تھا جسے میر حاصل بزنجو کے انتقال کی وجہ سے کچھ دنوں کے لئے موخر کیا ہے۔ ہم باقی چھوٹی جماعتوں سے مشاورت کے بعد ان سے بات کریں گے۔

Comments are closed.