اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 31 اگست کا دن بہت اہم ہے، حکومت اپنا سامان باندھ رہی ہے، 31 اگست سے مکمل فعال ہو رہا ہوں، 20 ستمبر تک ٹیکنوکریٹ کی حکومت آ سکتی ہے، نئی حکومت کے حوالے سے انٹرویو بھی شروع ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کسی کو ایکسٹینشن نہیں دے گا، شہباز شریف کے پاس کوئی پاور نہیں اور نہ اس کی کوئی سنتا ہے، حکومت کی کارکردگی خاک ہو چکی ہے، عدلیہ کو سلام پیش کرتا ہوں، ملک میں استحکام پارٹی آئی ہے لیکن اس پارٹی کو استحکام کے سپیلنگ بھی نہیں آتے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ جیتے ہیں ان کو ایک پلاننگ کے تحت لایا گیا، میرے ووٹ نکالے بھی گئے اور میں ہارا بھی ہوں، میں نے ہار تسلیم کی ہے، جو کچھ ہونے جا رہا ہے وہ بہت غلط ہے، معیشت کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ آج دو سال ہوگئے مجھ پر 14 کیسز ہیں، ابھی تک ہمیں چالان نہیں ملے، جو 4 دن جیلوں میں نہیں رہے انہوں نے 164 کے بیان دیئے، ہمارے کیسز میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی بھی آ گئی ہیں،ہم نے بشریٰ بی بی اور عمران خان کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی سے گزارش کرتا ہوں کہ پولیس ہمارے گھروں سے بڑا مال لوٹ کر لے گئی ہے، ہماری خواتین کا زیور، میری گھڑیاں اور میرے جوتے بھی لے گئے ہیں، پولیس نے 10 لاکھ روپے لے کر 9 مئی کے مقدمات میں نام ڈالے۔
ان کا کہنا تھا کہ کبھی نہیں سوچا تھا کہ گیٹ نمبر 4 والے مجھے اٹھا کر لے جائیں گے، میرا ایک بندے سے تعلق ہے میرا پوری جماعت سے کوئی واسطہ نہیں ہے، لیڈر اور ورکرز کو الگ الگ کیا جائے، لوگوں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔
شیخ رشید نے مزید کہا کہ 16 دفعہ وزیر رہنے والے نے 40 دن کا چلہ کاٹا، ہم سرخرو مریں گے، کسی کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا، میری آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے اپیل ہے کہ عام معافی کا اعلان کیا جائے۔
Comments are closed.