پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی عاقبت نااندیشانہ شرائط مانگ کر 225 ارب روپے کے مزید ٹیکس عائد کرنے والے حکمران قوم کو خودکشی پر مجبور کررہے ہیں۔
قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے 225 ارب کے مزید ٹیکس معاشی تباہی، بیروزگاری، مہنگائی کا قیامت خیز زلزلہ ثابت ہوں گے، کپاس ساڑھے پندرہ ہزار فی 40 کلو کی بلند ترین سطح پر ہے، برآمد کنندگان اور ملرز پہلے ہی پریشان بیٹھے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ بڑھا کر حکومت پہلے ہی اپنے بجٹ پر یوٹرن لے چکی ہے، مہنگائی کا سورج غریبوں کا حلق خشک کر چکا ہے، ریلیف کے بجائے عوام کو ہر روز ایک نئی تکلیف میں مبتلا کیا جا رہا ہے، آئی ایم ایف کی عاقبت نا اندیشانہ شرائط ماننے والے حکمران قوم کو خودکشی پر مجبور کررہے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ نیب آرڈیننس کے ذریعے بڑی قانونی ترامیم کرنا پارلیمنٹ پر عدم اعتماد اور غیر آئینی و غیر جمہوری رویہ ہے، یہ پارلیمنٹ ہی نہیں عدلیہ پر بھی حملہ ہے، حکومت نے خود کو بچا کر اداروں کی آئینی آزادی چھیننے کا قدم اٹھایا ہے، نیب کے پہلے سے متنازعہ قانون میں آرڈیننس کے ذریعے 18 بڑی ترامیم حکومت کا جوابدہی سے فرار ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیاہ آرڈیننس ملک میں رہی سہی جمہوریت کا گلا گھونٹ کر شخصی حکمرانی قائم کرنے کی طرف قدم ہے، متحدہ اپوزیشن آئین میں اداروں کے متعین اختیارات حکومت کو چھننے نہیں دے گی، تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے حکومتی اقدامات روکیں گے۔
Comments are closed.