شہبازگل اڈیالہ جیل سے پمزمنتقل،طبی معائنے کےلئے بورڈ تشکیل
اڈیالہ جیل سے منتقلی کے دوران وفاق اورپنجاب حکومت میں ٹھن گئی، جیل انتظامیہ کاشہباز گل کی حوالگی سے انکار،رینجرز طلب،بعد میں انتظامیہ نے شہبازگل کواسلام آباد پولیس کے حوالے کردیا،ایمبولینس کے ذریعے پمز منتقل کیا گیا،آکسیجن لگی رہی،کھانستے رہے
اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور ہونے کے بعد اڈیالہ جیل انتظامیہ نے اسلام آباد پولیس کے حوالے کردیا۔جہاں سے ایمبولینس کے ذریعے شہباز گل کو پمز اسپتال طبی معائنے کےلیے لایا گیا۔ڈاکٹرز کا 5 رکنی میڈیکل بورڈ ان کا طبی معائنہ کرے گا۔شہبازگل پمز کو پمز منتقلی کے دوران آکسیجن لگائی گئی۔وہ مسلسل کھانستے بھی رہے۔
اسلام آباد کی عدالت کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے دو روزہ ریمانڈ کے معاملے پر اسلام آباد پولیس اور اڈیالہ جیل حکام کے درمیان محاذ آرائی عروج پر پہنچ گئی۔جس کے بعد وزارت داخلہ کی جانب سے رینجرز طلب کیے جانے کے بعد اڈیالہ جیل انتظامیہ نے شہباز گل کو اسلام آباد پولیس کی تحویل میں دے دیا۔
اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ نے شہباز گل کو اڈیالہ جیل سے اسلام آباد پولیس کے حوالے کرنے کے واضح عدالتی حکم پر عملدرآمد رکوادیا۔جس کے باعث صوبہ پنجاب اور وفاقی پولیس میں محاذ آرائی عروج پر پہنچ گئی۔
شہباز گل کو اڈیالہ جیل سے ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کرنے کی تیاریاں کم و بیش مکمل کی گئیں۔ڈی ایچ کیو اسپتال میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی۔ پولیس کی بھاری نفری اسپتال پہنچی۔
دوسری جانب سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے میڈیکل آفیسر اڈیالہ کی درخواست پر مراسلہ لکھ دیا۔کہ جس میں شہباز گل کو راولپنڈی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔مراسلے کے مطابق شہباز گل کو سانس لینے میں دشواری ہے۔انہیں کچھ دنوں سے کھانسی۔سانس میں دشواری کا مسئلہ ہے۔شہباز گل کی طعبیت دیکھتے ہوئے اڈیالہ جیل ہسپتال رکھا گیا ہے۔
مراسلے کے مطابق شہباز گل کا آکسیجن لیول 84، بلڈ پریشر 100/70 ہے جبکہ ان کو ایمرجنسی ہسپتال شفٹنگ کی ضرورت ہے۔انہیں جیل سے ڈی ایچ کیو منتقلی کے لیے اضافی نفری درکار ہے۔
بعد میں شہباز گل کو اسلام آباد پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔پولیس کی سخت سیکورٹی میں شہباز گل کو پمز ہسپتال اسلام آباد لے کر پہنچی۔جہاں شہباز کا طبی معائنہ کیا جائے گا۔
Comments are closed.