خلیج عدن میں حوثی باغیوں کے میزائل حملے سے بحری جہاز میں آگ بھڑک اٹھی

یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے داغے گئے میزائل حملے کے نتیجے میں خلیج عدن میں ایک غیر ملکی بحری جہاز آگ کی لپیٹ میں آ گیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس واقعے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، تاہم جہاز کو شدید نقصان پہنچا۔ یمنی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں ایک بیلسٹک میزائل استعمال کیا گیا جو ایران کی حمایت یافتہ حوثیوں کے زیر قبضہ علاقے سے فائر کیا گیا تھا۔

برطانوی مرکز کی تصدیق

برطانوی فوج کے میرین ٹریڈ آپریشنز سینٹر نے بتایا کہ عدن کے ساحل سے تقریباً 235 کلومیٹر دور ایک جہاز نے دھویں کے بادل دیکھے، جس کے بعد واقعے کو ممکنہ حملہ قرار دیا گیا۔ بعد ازاں مرکز نے تصدیق کی کہ نامعلوم میزائل جہاز سے ٹکرایا اور اس کے بعد آگ لگ گئی۔ رپورٹ کے مطابق یہ جہاز ہالینڈ کا پرچم بردار ہے۔

سکیورٹی کمپنیوں کا ردعمل

نجی سکیورٹی کمپنی “امبری” نے بھی واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں موجود دیگر بحری جہازوں کو غیر معمولی احتیاط کی ضرورت ہے۔ کمپنی کے مطابق یمن کے حوثی باغی گذشتہ کئی ماہ سے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں جہاز رانی کو نشانہ بنا رہے ہیں، جس کا مقصد مغربی ملکوں پر دباؤ ڈالنا اور خطے میں اپنے سیاسی اثر و رسوخ کو بڑھانا ہے۔

خطے میں بڑھتی کشیدگی

یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب حوثی باغی یمن کی خانہ جنگی کے تناظر میں مسلسل سعودی اتحاد اور بین الاقوامی بحری ٹریفک کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس تازہ حملے سے نہ صرف عالمی تجارتی راہداریوں کو خطرہ لاحق ہوا ہے بلکہ خطے میں کشیدگی مزید بڑھنے کا اندیشہ ہے۔ خلیج عدن عالمی سطح پر تیل اور تجارتی سامان کی ترسیل کے لیے اہم گزرگاہ ہے، جہاں کسی بھی قسم کی رکاوٹ عالمی معیشت کو متاثر کر سکتی ہے۔

Comments are closed.