سابق چیف جسٹس ثاقب نثار، آصف کھوسہ مجھے نکالنا چاہتے تھے،شوکت عزیز صدیقی

آپ کو غصہ کسی اور پر تھا اورتضحیک آپ نے عدلیہ اور ججز کی کر دی،جسٹس عمرعطا کا شوکت عزیز سے مکالمہ

اسلام آباد ہائی کورٹ کے برطرف جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے الزام عائد کیا ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور آصف سعید کھوسہ انہیں نکالنا چاہتے تھے، جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آپ (شوکت عزیز صدیقی)  کو غصہ کسی اور پر تھا اور تضحیک عدلیہ اور ججز کی کردی۔

سپریم کورٹ میں شوکت عزیز صدیقی کیس کی سماعت دوران سابق جج شوکت عزیز صدیقی کے وکیل حامد خان نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل جج کے خلاف انکوائری کرنے کا اختیار رکھتی ہے جج کو فارغ نہیں کر سکتی،جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے شوکاز نوٹس کا جواب دیا تھا،انہوں نےشوکاز کے جواب میں کہا ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید ان کے گھر آئے، جنرل فیض حمید نے آئی ایس آئی ہیڈکوارٹرز سمیت گرین بیلٹس سے تجاوزات ہٹانے کا حکم واپس لینے کا کہا۔

حامد خان نے کہا کہ جنرل فیض حمید نے پاناما کیس پر بھی اثرانداز ہونے کی کوشش کی، اس پر جسٹس بندیال بولے تعجب ہے کہ آپ سے ڈی جی آئی ایس آئی نے ایسی بات کی، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ کو غصہ آئی ایس آئی پر تھا اور آپ نے تضحیک عدلیہ کی کی،آپ کو اپنے ادارے کے تحفظ کے لیے کام کرنا چاہئے تھا،ان اداروں کا سوچیں جو عدلیہ کے تحفظ کے لیے کام کرتے ہیں۔

اس پر حامد خان نے کہا کہ بار بھی عدلیہ کی حفاظت کے لیے کام کرتی ہے، معذرت کے ساتھ بار کی جسٹس بندیال نے کہا کہ بار کی اپنی ایک پالیسی ہے جس کے تحت وہ کام کرتی ہے ، جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ مانتے ہیں کہ بار ججز کی معاونت کے لیے ہمیشہ موجود ہے،بار کی تنقید کی وجہ سے جسٹس اقبال حمید الرحمان نے استعفی دیا،بار کئی بار جذباتی ہو جاتی ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ کسی اور بات سے ناخوش اور پریشان تھے اور آپ نے اپنے ادارے اور چیف جسٹس کی تضحیک کر دی،آپ خود تسلیم کر رہے ہیں کہ آپ کی ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقاتیں ہوئیں،آپ دو بار ان سے ملے آپ کے ان سے تعلقات تھے، اس پر سابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی نشست پر کھڑے ہو گئے اور کہا کہ میرے فوج میں کسی سے کوئی تعلقات نہیں ہیں،ہر طرح کے خطرات کے باوجود میں اپنے خاندان کے ساتھ اسلامآباد میں مقیم ہوں۔

جسٹس عمر بندیال نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ آپ ایک دیانتدار شخص ہیں،  شوکت عزیز صدیقی روسٹرم پر بولے  کہ میں نے تقریر پریشر کو کم کرنے کیلئے کی,بدقسمتی سے میں دسمبر 2015 سے پریشر میں ہوں،شوکت عزیز صدیقی بولے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور آصف سعید کھوسہ تو مجھے نکالنا چاہتے تھے،اس پر سماعت کرنےوالے بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ہم آپکی تقریر نہیں سننا چاہتے۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ آپ کی ایک تقریر ہی کافی تھی، آپ نے تو نام گنوانے شروع کر دیئے،اس پر شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ حلفا کہتا ہوں کہ عدلیہ کچھ قوتوں کے پریشر میں ہے،بیخچ جانے لگا تو شوکت عزیز صدیقی بولے سر پلیز میری بات سن لیں تاہم ججز نے شوکت عزیز صدیقی کی بات سننے سے انکار کر دیا اور بنچ اٹھ کر چلا گیا

Comments are closed.