وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلاب سے متعلق مکمل تیاری کر رکھی ہے اور ہماری اولین ترجیح تمام بیراجوں کو محفوظ رکھنا ہے۔ سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ گڈو بیراج پر پانی کی آمد 6 لاکھ کیوسک سے زائد ہے اور امکان ہے کہ ساڑھے 6 سے 7 لاکھ کیوسک کا ریلا سکھر بیراج سے گزر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گڈو سے سکھر تک موجود تمام بندوں کی مضبوطی کے لیے پہلے ہی اقدامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
بلاول بھٹو کا کردار اور وفاقی تعاون
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گڈو اور سکھر بیراج کا خود جائزہ لیا اور وفاق سے زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد زرعی اور موسمیاتی ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا۔ مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ متاثرین کی فوری مدد کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو بروئے کار لایا جائے۔
متاثرین کی بحالی اور انخلا
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ کشمور میں تقریباً 30 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریلیف کیمپس میں فی الحال لوگ موجود نہیں مگر کشمور اور گھوٹکی کے میڈیکل کیمپس میں متاثرہ افراد آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی تیاری مکمل ہے اور لوگوں کے انخلا میں کوئی بڑی رکاوٹ نہیں آئی۔
ماضی کے تجربات اور موجودہ صورتحال
مراد علی شاہ نے کہا کہ 2010 سے 2025 تک دریا کے بندوں کی اونچائی بڑھائی گئی ہے اور اس وقت بہنے والا ریلا بند سے نیچے ہے، جس سے خطرہ کم ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچے کے علاقے کے عوام آزمائش میں صبر و حوصلہ دکھا رہے ہیں اور افرا تفری پیدا نہیں کر رہے۔ وزیراعلیٰ نے ان کے تعاون پر شکریہ بھی ادا کیا۔
بھارت کے ڈیم اور پانی کے خدشات
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ بھارت کے زیادہ تر ڈیم تقریباً بھرے ہوئے ہیں تاہم فی الحال مزید ریلے بڑھنے کے امکانات نظر نہیں آ رہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہر چند سال بعد سیلاب آتا ہے اور پانی کی موومنٹ بدلنے سے نقصان ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری پہلی ترجیح لوگوں کی جان بچانا ہے اور اس مقصد کے لیے تمام وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔
Comments are closed.