سموگ نے لاہور کو لپیٹ میں لے لیا، دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار

لاہور میں سموگ کی شدت میں کمی نہ آسکی، شہر آج بھی فضائی آلودگی کے لحاظ سے دنیا میں سرِفہرست ہے۔ مجموعی ایئر کوالٹی انڈیکس  462 تک جا پہنچا جبکہ بعض علاقوں میں صورتحال خطرناک حدوں کو عبور کر گئی۔ طبی ماہرین نے شہریوں کو بلا ضرورت گھروں سے نہ نکلنے اور ماسک کے استعمال کی ہدایت کی ہے۔

لاہور کی فضا زہریلی

صوبائی دارالحکومت لاہور میں فضائی آلودگی خطرناک ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
شہر کا مجموعی اے کیو آئی 462 ریکارڈ کیا گیا جبکہ ساندہ روڈ پر 941، کینٹ میں 690، اقبال ٹاؤن میں 639، اور برکی روڈ پر 616 کی بلند ترین سطح نوٹ کی گئی۔
یہ اعداد و شمار عالمی معیار کے مطابق انتہائی خطرناک زمرے میں آتے ہیں، جو شہریوں کی صحت پر شدید منفی اثرات ڈال سکتے ہیں۔

دیگر شہروں کی صورتحال بھی تشویشناک

سموگ کا اثر صرف لاہور تک محدود نہیں رہا۔
ملتان میں مجموعی اے کیو آئی 507، فیصل آباد میں 712، گوجرانوالہ میں 287، اور پشاور میں 219 ریکارڈ کیا گیا۔
ماہرین ماحولیات کے مطابق فضائی آلودگی کی یہ سطح سانس، دل اور آنکھوں کے امراض میں اضافہ کر سکتی ہے۔

شہریوں کے لیے ماہرین کی ہدایات

طبی ماہرین نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ بلا ضرورت گھروں سے باہر نکلنے سے گریز کریں، خاص طور پر بزرگ، بچے اور سانس کے مریض۔
انہوں نے زور دیا کہ شہری N-95 ماسک یا معیاری فیس ماسک استعمال کریں، اور کھڑکیاں بند رکھ کر گھروں کے اندر رہیں تاکہ آلودہ فضا سے بچاؤ ممکن ہو۔

انتظامیہ کا اینٹی اسموگ آپریشن

سموگ کی شدت کم کرنے کے لیے لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے بڑے پیمانے پر اینٹی اسموگ آپریشن شروع کر رکھا ہے۔
کمپنی کے مطابق 16 مکینیکل واشرز، 50 واشر رکشے، اور 400 سے زائد صفائی اہلکار دن رات مصروفِ عمل ہیں۔
اہلکار دن اور رات کی شفٹوں میں 300 کلومیٹر سے زائد سڑکوں پر پانی کا چھڑکاؤ اور واشنگ کر رہے ہیں۔

ای پی اے کی نگرانی اور سڑکوں کی صفائی

ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (EPA) کے مطابق لاہور کی 47 مرکزی شاہراہوں پر روزانہ دو بار پانی کا چھڑکاؤ کیا جا رہا ہے۔
اہم شاہراہوں میں جیل روڈ، مین بلیوارڈ گلبرگ، نور جہاں روڈ، ایم ایم عالم روڈ، جی ٹی روڈ، بند روڈ، راوی روڈ، شاہدرہ، سگیاں، نظریہ پاکستان روڈ، رائیونڈ روڈ اور فیروزپور روڈ شامل ہیں۔
نائٹ شفٹ میں شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر مکینیکل واشنگ یقینی بنائی جا رہی ہے تاکہ فضائی آلودگی میں کمی لائی جا سکے۔

سموگ سے نمٹنے کے لیے طویل مدتی اقدامات ناگزیر

ماہرین کا کہنا ہے کہ لاہور میں سموگ کے مسئلے کو وقتی اقدامات سے نہیں، بلکہ مستقل پالیسیوں کے ذریعے حل کرنا ہوگا۔
صنعتی اخراج کی نگرانی، فصلوں کی باقیات جلانے پر سخت پابندی، اور عوامی آگاہی مہمات ہی سموگ پر قابو پانے کا مستقل حل ہیں۔

Comments are closed.