ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے 22 ستمبر 2025 کو نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی ریاست کو اقوامِ متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ فرانس کی قیادت میں منعقدہ سربراہی اجلاس ایک سنگِ میل ضرور ہے، مگر یہ اختتام نہیں بلکہ آغاز ہے۔
سانچیز نے کہا: “ریاستِ فلسطین کی اقوامِ متحدہ میں شمولیت دوسری ریاستوں کے ساتھ برابری کی بنیاد پر جلد از جلد مکمل ہونی چاہیے۔ ہمیں ظلم و بربریت کو روکنے اور امن کے قیام کے لیے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔”
فلسطین کی حمایت میں اسپین کا مؤقف
سانچیز کا شمار ان یورپی رہنماؤں میں ہوتا ہے جو غزہ پر اسرائیلی حملوں کے سب سے بڑے ناقدین میں شامل ہیں۔ اسپین نے مئی 2025 میں آئرلینڈ اور ناروے کے ساتھ مل کر باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا تھا۔
سانچیز نے اپنی تقریر میں فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کی حمایت دہرائی اور کہا کہ یورپ کو انصاف پر مبنی امن کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کرنا ہوگا۔
اسرائیل سے کشیدگی
ہسپانوی وزیراعظم نے فلسطین کے حامی ان مظاہرین کی تعریف بھی کی جنہوں نے اسپین کی مشہور “ویولٹا سائیکلنگ ریس” میں مظاہرہ کیا تھا۔ اس بیان کے بعد اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے سانچیز پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہیں “یہود مخالف” اور “جھوٹا” قرار دیا۔
اس زبانی حملے کے ردِ عمل میں اسپین نے میڈرڈ میں اسرائیل کے اعلیٰ سفارت کار کو طلب کیا اور اسرائیلی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کے حق میں آواز بلند کرنا انسانیت اور انصاف کا تقاضا ہے۔
عالمی سفارتی پس منظر
فلسطین کے حق میں اسپین، آئرلینڈ، ناروے اور حال ہی میں دیگر مغربی ممالک کے اقدامات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے باعث انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق سانچیز کی یہ پالیسی اسپین کو یورپ میں فلسطینی ریاست کے لیے ایک نمایاں حامی ملک کے طور پر ابھار رہی ہے۔
Comments are closed.