’ڈیجیٹل دہشت گردی’ کے خلاف ملک میں خصوصی عدالتیں قائم

حکومت کے مطابق ان خصوصی عدالتوں کا مقصد “ڈیجیٹل دہشت گردوں” اور ورچوئل ورلڈ میں ڈیجیٹل مواد کے ذریعہ “ریاست مخالف پروپیگنڈا” پھیلانے والوں پر نکیل کسنا ہے۔ یہ عدالتیں ‘پیکا ایکٹ’ 2016 کے تحت قائم کی گئیں ہیں۔

پاکستان کی وفاقی حکومت نے سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں اور اعلیٰ شخصیات کے خلاف پروپیگنڈا اور نفرت پھیلانے والے عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس نے منگل کے روز الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے قانون (پیکا) 2016 کے تحت اسلام آباد میں خصوصی عدالتوں کے قیام کا اعلان کیا۔

حکومت کا کہنا ہے کہ ان عدالتوں میں ڈیجیٹل دہشت گردوں اور ورچوئل ورلڈ میں ڈیجیٹل مواد کے ذریعہ ریاست مخالف پروپیگنڈا پھیلانے میں مبینہ طورپر ملوث افراد کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔

پاکستان کی وزارت قانون کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ان خصوصی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 جون کے فیصلے کی روشنی میں اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کے بعد کیا گیا اور اس کے لیے وفاقی کابینہ کی منظوری لی گئی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ وفاقی حکومت کے اس فیصلے سے ایک دن قبل ہی پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا تھا کہ فوج اور اس کی قیادت کے خلاف سوشل میڈیا پر ‘ڈیجیٹل دہشت گردی’ فعال ہے۔ انہوں نے کہا تھا،”ڈیجیٹل دہشت گرد جعلی خبروں کی بنیاد پر فوج، اس کی قیادت اور فوج اور عوام کے درمیان تعلقات پر حملہ کر رہے ہیں۔”

ماضی قریب میں پاکستان کی اعلیٰ سول اور عسکری قیادت اکثر ”ڈیجیٹل دہشت گردی” کا فقرہ استعمال کرتی رہی ہے، جس میں نہ صرف اسے شکست دینے کا عزم کیا گیا ہے بلکہ اس کے پیچھے موجود تمام لوگوں کا احتساب بھی کرنے کی بات کہی گئی ہے۔

حکمران اتحاد بنیادی طور پر سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کو ڈیجیٹل دہشت گردی کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔

وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے حال ہی میں اس وقت کی پی ٹی آئی حکومت کو پاکستان میں طالبان کو واپس لانے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ تارڑ نے کہا تھا کہ ایک طرف ”دہشت گردوں” کو پناہ دی گئی اور دوسری طرف انہوں نے مبینہ طور پر جی ایچ کیو اور دیگر ریاستی اداروں پر حملے کئے۔

حکومتی ترجمان کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی نے نیشنل ایکشن پلان یعنی ملک سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کا منصوبے کو عملی طور پر ختم کر دیا۔

خیال رہے کہ پیکا قانون کو اس وقت کی مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے نافذ کیا تھا۔ا س نے دلیل دی تھی کہ صدیوں پرانا قانونی ڈھانچہ اکیسویں صدی کے جدید ترین آن لائن خطرات سے نمٹنے کے لیے ناکافی ہے۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.