اسٹیٹ بینک کی شرح سود میں کمی ،حد 22 فیصد سے کم کر کے 20.5 ٖفیصد مکرر

اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی بیان جاری کر دیا جس کے مطابق شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کمی کی گئی ہے۔

افراط زر مئی میں 11.8 فیصد رہی جبکہ سخت زری پالیسی اور غذائی اشیاء کی قیمتوں میں کمی سے مہنگائی تیزی سے کم ہوئی۔ عمومی مہنگائی، جو اپریل میں 17.3 فیصد تھی، گر کر مئی 2024ء میں 11.8 فیصد رہ گئی۔
مہنگائی میں کمی کی وجہ سخت زری پالیسی کا تسلسل گندم اور غذائی اشیا کی قیمتوں میں کمی ہے جبکہ توانائی کی سرکاری قیمتوں میں کی جانے والی تخفیف سے بھی افراط زر کم ہوا۔

بجٹ اقدامات، بجلی اور گیس کے نرخوں میں تبدیلی سے مہنگائی کے منظر نامے کو خطرہ ہے۔ اس طرح، جولائی 2024ء میں مہنگائی کی موجودہ سطح میں نمایاں اضافے کا خطرہ ہے جبکہ مہنگائی مالی سال 2025 کے دوران بتدریج کم ہوتی جائے گی۔

حقیقی جی ڈی پی نمو 2.4 فیصد پر معتدل رہی، صنعت اور خدمات کے شعبوں کی بحالی پست رہی، قرض کی بھاری اقساط اور سرکاری رقوم کی کم آمد کے باوجود جاری کھاتے کا خسارہ کم رہا۔ زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر بہتر ہوکر تقریباً 9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔

حکومت توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے لیے آئی ایم ایف سے رابطے میں ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام سے رقوم کی آمد میں اضافہ ہوگا جس سے زرِمبادلہ کے بفرز کو مزید بڑھانے میں مدد ملے گی۔ تیل کی بین الاقوامی قیمتیں کم ہوئی ہیں جبکہ نان آئل اجناس کے نرخ قدرے بڑھتے جارہے ہیں۔

واضح رہے کہ شرح سود 25 جون 2023 سے 22 فیصد پر برقرار تھی۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.