پشاور میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر خودکش حملہ ناکام، بمبار سمیت3 دہشتگرد واصل جہنم

پشاور کے حساس ترین مقام فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر دہشتگردوں نے صبح کے وقت خودکش حملہ کیا، جسے سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا۔ حملے میں 3 ایف سی اہلکار شہید ہوئے جبکہ فورسز نے فائرنگ کے تبادلے میں تینوں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا۔

حملے کی تفصیلات

پولیس کے مطابق تین خودکش حملہ آور پیدل ہیڈکوارٹرز پہنچے۔ ایک دہشتگرد نے صبح 8:10 بجے گیٹ پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں گیٹ پر تعینات 3 اہلکار شہید ہوئے۔ دھماکے کے فوراً بعد باقی دو حملہ آور دھماکے کے شور کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اندر گھسنے کی کوشش میں ‍تھے، تاہم الرٹ سیکیورٹی اہلکاروں نے دونوں کو عمارت کے اندر داخل ہونے سے پہلے ہی فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔

سی سی پی او پشاور میاں سعید کے مطابق ہیڈکوارٹرز میں پہلے سے ہائی الرٹ تھا جس باعث حملہ آور اندرونی حصے تک نہیں پہنچ سکے۔ اگر دہشتگرد بیرکوں تک پہنچ جاتے تو بڑا جانی نقصان ہوسکتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں کی عمریں 18 سے 22 سال کے درمیان تھیں اور تینوں نے خودکش جیکٹس پہن رکھی تھیں۔

ریسکیو کی صورتحال

ریسکیو کے مطابق دھماکے میں پانچ افراد زخمی ہوئے جنہیں لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کردیا گیا، جہاں تمام زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔ زخمیوں میں دو ایف سی اہلکار بھی شامل ہیں۔ ڈی سی پشاور نے شہر کے تمام اسپتالوں کو ایمرجنسی الرٹ جاری کر دیا ہے۔

 علاقے کی کلیئرنس

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق حملے کے بعد علاقے کو فوری گھیرے میں لے کر آپریشن شروع کیا گیا۔ ایف سی اور پاک فوج کے جوانوں نے مشترکہ کارروائی کی اور چند منٹ میں ہی تمام دہشتگردوں کو مار گرایا۔ آئی جی خیبرپختونخوا ذوالفقار حمید نے بھی تصدیق کی کہ حملے میں دو خودکش دھماکے کیے گئے—ایک گیٹ پر اور دوسرا موٹر سائیکل اسٹینڈ کے قریب۔

قریب موجود عمارتوں کے شیشے دھماکے سے ٹوٹ گئے جبکہ صدر روڈ سمیت تمام داخلی و خارجی راستے بند کر دیے گئے۔ پولیس نے اطراف کے علاقوں میں سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا ہے۔

پریڈ کو نشانہ بنایا گیا

ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملے کے وقت کوارٹر میں ایف سی کی پریڈ جاری تھی جس میں تقریباً 450 اہلکار موجود تھے۔ دہشتگرد اسی پریڈ کو نشانہ بنانے آئے تھے، تاہم گیٹ پر کی گئی فوری اور بروقت کارروائی نے ایک بڑے سانحے کو روک لیا۔

تحقیقات جاری

سیکیورٹی اداروں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھا کرنا شروع کر دیے ہیں۔ حملہ آوروں کی شناخت، نیٹ ورک اور سہولت کاروں کے حوالے سے تفتیش جاری ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تھا اور دہشتگرد پریڈ کے وقت زیادہ سے زیادہ جانی نقصان چاہتے تھے۔

Comments are closed.