ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسرائیل کی حالیہ کارروائیوں کو دنیا بھر کے لیے ایک خطرناک موڑ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ “واشنگٹن اور بعض یورپی دارالحکومتوں کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کی حوصلہ افزائی ایک تاریخی غلطی ہے جس کے دنیا بھر پر بڑے اثرات مرتب ہوں گے۔”
انہوں نے یہ بات ایرانی سرکاری ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، جہاں انہوں نے اسرائیل کی جانب سے جاری حملوں کو دنیا کے امن و استحکام کے لیے شدید خطرہ قرار دیا۔
“یہ جنگ قابو سے باہر ہو سکتی ہے”
عراقچی نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیلی کارروائیاں جاری رہیں تو یہ جنگ “قابو سے باہر ہو سکتی ہے” اور اس کا دائرہ خطے سے باہر تک پھیل سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل حملے بند کرے، تو ایران سفارتی عمل کی طرف واپسی کے لیے تیار ہے۔ تاہم، موجودہ حالات کسی بھی سیاسی کوشش کو ناکام بنا رہے ہیں۔
ایٹمی تنصیبات پر حملے اور بین الاقوامی ردعمل
ایرانی نائب وزیر خارجہ نے امید ظاہر کی کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کا بورڈ آف گورنرز پیر کو ہونے والے اجلاس میں ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کی کھلے الفاظ میں مذمت کرے گا۔
عراقچی نے خبردار کیا کہ “اگر ان حملوں کی مذمت نہ کی گئی تو یہ اسرائیل کے لیے کھلی ترغیب ہوگی کہ وہ جارحیت جاری رکھے۔”
امریکا کا پیغام اور ایران کا موقف
عباس عراقچی نے انکشاف کیا کہ ایران کو امریکا کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا ہے، جس میں وضاحت کی گئی ہے کہ واشنگٹن ان حملوں میں شریک نہیں تھا۔
اس کے باوجود عراقچی نے دوٹوک انداز میں کہا کہ ایران کی جوابی کارروائیاں بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہیں اور جب تک اسرائیل کی جارحیت جاری رہے گی، ایران بھی اپنا جائز حق استعمال کرتا رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران جنگ کو پھیلانا نہیں چاہتا، لیکن اگر مجبور کیا گیا تو اپنے دفاع سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
Comments are closed.