اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان ماسٹر آف روسٹر نہیں رہے ، سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف دائرتمام درخواستیں خارج کر دیں۔ چیف جسٹس کے ا ز خود نوٹس لینے اور بینچ کی تشکیل کا اختیار محدود کرنے سے متعلق قانون سازی کو آئین کے مطابق قرار دےدیاگیا۔ فیصلہ چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز پر مشتمل کمیٹی کر ے گی ۔ پریکٹس اینڈ پروسیجز ایکٹ کا اطلاق ماضی سے کرنے کی شق غیر آئینی قرار دے دی گئی ۔
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جو شام ساڑھے چھ بجے سنایا گیا۔ عدالت عظمی ٰ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کو قانون کے مطابق قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف دائرتمام درخواستیں خارج کردیں۔ یہ اکثریتی فیصلہ دس ،پانچ کے تناسب سے سنایا گیا جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر علی اکبرنقوی، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید نے فیصلے سے اختلاف کیا۔ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 184 /3کے تحت دئیے گئے فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق 9 /6 کے تناسب سے دے دیا تاہم اطلاق ماضی سے حاصل نہیں ہو گا۔
عدالت نے اطلاق ماضی سے کرنے کی شق 7 کے مقابلے میں 8 کی اکثریت سے مسترد کردی ۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی ٰ ، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ ،جسٹس امین الدین ، جسٹس جمال خان مندو خیل ، جسٹس اطہر من اللہ اورجسٹس ،مسرت ہلالی نے ا پیل کا حق ماضی سے نہ دینے کے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے خلاف دائر آئینی درخواستوں پر تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
Comments are closed.