واشنگٹن ڈی سی: امریکی کانگریس کے انسانی حقوق سے متعلق ادارے ٹام لینٹوس ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے پاکستان میں اپوزیشن اور میڈیا پر مبینہ سیاسی جبر کا جائزہ لینے کے لیے ایک اہم سماعت منگل کے روز منعقد کی جا رہی ہے۔ اس سماعت میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وزیراعظم عمران خان کے سابق معاون سید ذوالفقار بخاری اپنا مؤقف پیش کریں گے۔
کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹس میں بتایا گیا ہے کہ یہ سماعت منگل کو مقامی وقت کے مطابق سہ پہر ساڑھے تین بجے شروع ہو گی، جو عوام اور میڈیا دونوں کے لیے کھلی ہو گی اور اسے آن لائن نشر بھی کیا جائے گا۔
کمیشن کے مطابق اس سیشن میں حکومت پاکستان کی طرف سے حزب اختلاف کی شخصیات اور صحافیوں پر دباؤ، میڈیا پر کنٹرول اور آزاد و منصفانہ انتخابات کو متاثر کرنے کے مبینہ اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔
سماعت کے دیگر گواہان
سماعت کے دوران ایمنسٹی انٹرنیشنل کے یورپ اور وسطی ایشیا کے ایڈووکیسی ڈائریکٹر بین لنڈن، پرسیئس اسٹریٹیجیز کے مینیجنگ ڈائریکٹر جیراڈ جینسر اور افغانستان امپیکٹ نیٹ ورک کے بانی صادق امینی بھی بطور گواہ شامل ہوں گے۔
کمیشن کے شریک چیئرمین ریپبلکن رکن کانگریس کرسٹوفر اسمتھ اس سیشن کی صدارت کریں گے۔ ان کے مطابق اس سماعت میں “پاکستانی حکومت کے جاری سیاسی جبر، امریکی ردِعمل، اور کانگریس کے لیے پالیسی سفارشات” زیر غور آئیں گی۔
ذوالفقار بخاری کا مؤقف
سید ذوالفقار بخاری نے سماعت کی تصدیق ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں کی اور کہا کہ وہ کانگریس کے شکر گزار ہیں کہ انہیں یہ موقع فراہم کیا گیا۔ انہوں نے لکھا:
> “میں عمران خان، ان کی اہلیہ، اور دیگر سیاسی قیدیوں کی غیر قانونی حراست، جمہوریت کی پامالی، قانون کی حکمرانی کو نقصان اور اظہارِ رائے کی آزادی پر پابندیوں کے خلاف مؤقف پیش کروں گا۔”
جیراڈ جینسر نے بھی بخاری کی پوسٹ پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ان کے ساتھ ٹام لینٹوس کمیشن کے سامنے پیش ہونا باعثِ فخر اور اعزاز کی بات ہے۔
کمیشن کا پس منظر
ٹام لینٹوس ہیومن رائٹس کمیشن سن 2008 میں امریکی کانگریس کے ایک دو جماعتی فورم کے طور پر قائم کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد انسانی حقوق کے بین الاقوامی اصولوں کے فروغ، ان کے دفاع اور وکالت کو ممکن بنانا ہے۔ کمیشن دنیا بھر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر نظر رکھتا ہے اور امریکی پالیسی سازوں کو اس بارے میں سفارشات فراہم کرتا ہے۔
سیاسی پس منظر
کمیشن کے مطابق پاکستان میں موجودہ جبر کا آغاز 2022 سے ہوتا ہے، جب عمران خان کو ان کے بقول فوجی مداخلت سے معزول کیا گیا، جس کے بعد ان پر بدعنوانی کے مقدمات بنائے گئے اور انہیں سزا دی گئی۔ مزید کہا گیا ہے کہ 2024 کے عام انتخابات بھی “اظہار رائے، انجمن سازی اور اجتماع کی آزادیوں پر غیر ضروری پابندیوں” کی وجہ سے تنقید کی زد میں رہے۔
اس سماعت کو پاکستان میں سیاسی و جمہوری صورتحال کے بین الاقوامی سطح پر مزید اجاگر کیے جانے کی ایک بڑی پیشرفت سمجھا جا رہا ہے۔
Comments are closed.