کابل سے آخری امریکی فوجی دستے کے نکلنے کے بعد افغانستان میں امریکا و نیٹو افواج کا انخلا اور طویل ترین جنگ کا اختتام ہو گیا، طالبان نے کابل ایئرپورٹ کی سیکورٹی سنبھال لی۔
امریکا نے افغانستان سے انخلاء کی ڈیڈلائن سے ایک روز قبل ہی اپنے تمام فوجی کابل ایئرپورٹ سے نکال لئے، آخری فوجی دستے کی پیر اور منگل کی درمیانی رات انخلا کی ڈیڈ لائن سے قبل روانگی ہوئی، جس کے بعد حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی سیکورٹی کا مکمل کنٹرول طالبان نے سنبھال لیا ہے۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان نے ملک سے غیر ملکی فورسز کا انخلاء مکمل ہونے پر جشن منایا، علی الصبح ہوائی فائرنگ کی آوازوں سے حامد کرزئی ایئرپورٹ اورقریبی علاقے گونج اٹھے، افغان امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا 20 برس کی طویل ترین جنگ کے بعد 2001 کے مقابلے میں زیادہ طاقت ور طالبان کو چھوڑ کر جا رہا ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے 20 برسوں کے دوران افغانستان میں خدمات انجام دینے والے فوجیوں کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ 17 روز میں ہم نے تاریخ کاسب سے بڑا شہری انخلا کرایا، اب ہماری افغانستان سے 20 سالہ موجودگی ختم ہوگئی ہے، افغانستان سے انخلا کی 31 اگست کی تاریخ میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ متفقہ تھا،زندگیاں بچانے کےلیے ڈیڈ لائن میں توسیع نہ دینا بہتر تھا۔ امریکی صدر جو بائیڈن منگل کو قوم سے خطاب کریں گے۔
دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے واشنگٹن میں افغانستان کے حوالے سے میڈیا بریفنگ کے دوران بتایاکہ دہشت گردی کے شدید خطرے کے باوجود شہری انخلا مکمل کیا گیا، افغانستان میں 100سے 200امریکی شہری تاحال موجود ہیں،جن کے انخلا کےلیے تمام اقدامات اٹھائیں گے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ طالبان دستاویزات رکھنے والے شہریوں کو انخلا کی اجازت دیں گے۔
انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکی فورسز نے کابل انخلا میں اہم کردار ادا کیا،چار روز قبل خودکش حملے میں 13 امریکی فوجیوں نے اپنی جانیں گنوائیں، افغانستان سے فوجی انخلا کے وعدے سے چند گھنٹے قبل ٹرانسپورٹ طیاروں میں آخری امریکی دستے کے اہلکار کابل سے روانہ ہوئے۔ افغانستان سے سفارتی تعلق منقطع کررہے ہیں، قطر میں موجود امریکی سفارتکار افغان حکومت سے رابطے میں ہوں گے۔ نئی افغان حکومت سے تعلقات امریکی مفاد سامنے رکھ کرقائم کریں گے۔
Comments are closed.