طالبان کے ایک اعلیٰ رہنما نے کہا ہے کہ افغانستان میں سنگین جرائم پر سزائے موت اور اعضا کاٹنے سمیت سخت سزاؤں کا دوبارہ نفاذ کیا جائے گا تاہم یہ سزائیں سرعام نہیں دی جائیں گی۔
سابق طالبان دور کے وزیر برائے قانون و عدل اورموجودہ حکومت میں نائب وزیرجیل خانہ جات نورالدین ترابی نے کابل میں امریکی خبر رساں ادارے کی خاتون نمائندہ سے انٹرویو میں طالبان کی جانب سے ماضی میں دی جانے والی پھانسیوں جوبعض اوقات پر ہجوم اسٹیڈیم میں دی جاتی تھیں پر غم و غصے کو مسترد کر دیا۔
انہوں نے عالمی برادری سے افغانستان کے اندرونی امور میں مداخلت بند کرنے کا مطالبہ کیا۔انھوں نے کہاکہ فیصلہ ہوناباقی کہ ان سزاؤں پر سرعام عملدرآمد کیا جائے،ہم اسلام کی پیروی کریں گے اور قرآن پرمبنی اپنے قوانین بنائیں گے۔ ترابی نے کہا کہ ملک میں امن وامان کے قیام اور جرائم کی بیخ کنی کے لیے کسی مجرم کا ہاتھ کاٹنا نہایت ضروری ہے۔
Comments are closed.