وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے استنبول مذاکرات ناکامی اور افغان طالبان کے رویے کے تناظر میں سخت الفاظ میں کہا ہے کہ طالبان رجیم کو اپنے انجام کا حساب ضرور رکھنا چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اپنی سرزمین کے تحفظ کے لیے ہر اقدام کرنے کی صلاحیت اور عزم رکھتا ہے اور کسی بھی مہم جوئی کا جواب تیز اور کڑا ہوگا۔
مذاکرات کا پس منظر
خواجہ آصف نے اپنے بیان میں بتایا کہ پاکستان امن کی خاطر برادر ممالک کی درخواست پر افغان طالبان رجیم کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش لے کر گیا تھا۔ استنبول میں ہونے والی بات چیت نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی اور طالبان وفد کے مؤقف میں بار بار تبدیلیاں آئیں، جس کے باعث مذاکرات ناکام رہے۔ وزیرِ دفاع نے بین الاقوامی اور علاقائی سیاق و سباق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے سنجیدگی کے ساتھ سفارتی راستہ اپنایا مگر طالبان کی غیر سنجیدہ رویے نے عمل کو مشکل بنایا۔
طالبان کو واضح وارننگ
خواجہ آصف نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ بعض افغان حکام کے زہریلے بیانات اس بات کی علامت ہیں کہ طالبان میں انتشار اور دھوکہ دہی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے ڈھیر سادہ انداز میں کہا کہ طالبان کو اپنی کمزوری کا ادراک ہونا چاہیے اور اپنی دھمکیوں کے نتائج پر نظر ثانی کرنی چاہیے؛ ورنہ پاکستان انہیں سبق سکھانے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ طالبان اگر مزاحمت کریں تو انہیں تورا بورا جیسے مقامات پر شکست دی جا سکتی ہے، جو بین الاقوامی منظر نامے پر نمایاں ہوگا۔
عسکری ردِعمل اور صلاحیتوں کا اشارہ
وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان کو طالبان کو ختم یا غاروں میں دھکیلنے کے لیے لازمی طور پر پوری طاقت استعمال کرنے کی ضرورت نہیں، مگر اگر ضرورت پڑی تو پاک فوج کے پاس وہ صلاحیت موجود ہے کہ دوبارہ سخت کارروائی کر کے دشمن کو پسپا کیا جا سکے۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر کسی بھی دہشت گردانہ یا خودکش حملے کو برداشت نہیں کرے گا اور جو بھی مہم جوئی ہوگی اس کا جواب سخت اور کڑوا ہوگا۔
طالبان کی داخلی کیفیت اور علاقائی اثرات
خواجہ آصف نے کہا کہ طالبان رجیم صرف اپنی قابض حکمرانی اور جنگی معیشت کو بچانے کے لیے افغانستان کو تنازعات میں دھکیل رہی ہے۔ انہوں نے اس رجحان کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ طالبان بعض اوقات عوامی حمایت بچانے کے لیے جنگی نعرے بلند کرتے ہیں، مگر اصل میں ان کے دعوے کمزور ہیں۔ وزیرِ دفاع نے علاقائی استحکام کے تناظر میں بھی خبردار کیا کہ برسرِ اقتدار عناصر کی کمزوری خطے میں عدم استحکام کا سبب بن سکتی ہے۔
پیغام اور نتیجہ
خواجہ آصف کا پیغام واضح اور دوٹوک تھا: پاکستان امن چاہتا ہے مگر اپنی سرحدوں اور عوام کی حفاظت کے لیے مکمل چوکس اور تیار ہے۔ طالبان رجیم کو عقل مندی اختیار کرنی چاہیے ورنہ ان کی آزمائش سنگین نتائج لا سکتی ہے۔ پاکستان نے سفارتی راستے اختیار کیے، مگر اگر مذاکرات ناکام رہیں اور دہشت گردانہ کارروائیاں جاری رہیں تو عسکری اور سخت جواب سے گریز نہیں کیا جائے گا۔
Comments are closed.