امریکی فوج کی تعیناتی کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایئر بیس کو چھوڑ دینا ایک “شرمناک لمحہ” تھا اور یہ فیصلہ امریکہ کے دفاعی اور اسٹریٹجک مفادات کے خلاف تھا۔ ٹرمپ نے واضح کیا کہ امریکہ اس معاملے پر کوئی کمزوری دکھانے کو تیار نہیں۔
ٹک ٹاک ڈیل کی منظوری اور سکیورٹی اقدامات
ٹرمپ نے مزید بتایا کہ چین کے صدر کے ساتھ ملاقات کے دوران ٹک ٹاک معاہدے کی منظوری دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ٹک ٹاک کی سخت نگرانی کی جائے گی، ہم اپنی سکیورٹی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔” صدر نے کہا کہ مذاکرات مثبت سمت میں جا رہے ہیں اور معاہدے پر دستخط محض ایک رسمی کارروائی ہوں گے۔
چین کے ساتھ عالمی تنازعات پر گفتگو
امریکی صدر نے بتایا کہ چینی صدر کے ساتھ غزہ اور یوکرین-روس تنازع پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے چین روس اور یوکرین کے تنازع کے خاتمے میں امریکہ کا ساتھ دے گا۔ ٹرمپ نے روس پر الزام لگایا کہ وہ ایسٹونیا کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کر رہا ہے، جو خطے میں بڑی پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرین جنگ سے اسلحہ فروخت کرنے والے ممالک اور ادارے مالی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
آٹزم پر اہم پیش رفت اور “گولڈ کارڈ” ایگزیکٹو آرڈر
صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ آٹزم سے متعلق آئندہ ہفتے ایک بڑی نیوز کانفرنس ہوگی جس میں اہم پیش رفت سامنے لائی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے “گولڈ کارڈ” پروگرام کے لیے صدارتی حکم نامے پر دستخط بھی کر دیے ہیں، جس کے تحت معذور افراد اور خصوصی ضرورتوں کے حامل شہریوں کو مزید سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔
عالمی سطح پر وسیع ردعمل کی توقع
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ ٹرمپ کے حالیہ بیانات نہ صرف افغانستان کی صورتحال پر اثر ڈالیں گے بلکہ چین، روس اور یورپی ممالک کے ساتھ امریکہ کے تعلقات میں بھی نئی بحث کا آغاز کریں گے۔ خاص طور پر ٹک ٹاک معاہدے اور بگرام ایئربیس کی بحالی سے خطے میں طاقت کے توازن پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
Comments are closed.