دفتر خارجہ پاکستان نے طالبان وزیر خارجہ کے حالیہ بیان کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دہشت گردی پاکستان کا اندرونی مسئلہ نہیں بلکہ بیرونی حمایت یافتہ فتنوں کا تسلسل ہے، جن کے ٹھوس شواہد متعدد بار پیش کیے جا چکے ہیں۔
طالبان وزیر خارجہ کے بیان پر پاکستان کا دوٹوک مؤقف
دفتر خارجہ نے طالبان وزیر خارجہ کے اس بیان کو سختی سے مسترد کر دیا جس میں دہشت گردی کو پاکستان کا اندرونی مسئلہ قرار دیا گیا تھا۔ ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان نے فتنہ الخوارج اور فتنہ الہند کے ٹھوس شواہد کئی بار طالبان حکومت کے سامنے رکھے، مگر افسوس کہ اس پر عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔
افغان سرزمین سے حملوں پر شدید تشویش
ترجمان کے مطابق پاکستان کو افغان سرزمین سے ہونے والی اشتعال انگیزی اور دہشت گرد حملوں پر گہری تشویش ہے۔ پاکستان نے دفاع کا حق استعمال کیا لیکن اس کے اہداف افغان عوام نہیں بلکہ دہشت گرد عناصر تھے جو خطے کے امن کے دشمن ہیں۔
سیز فائر اور مذاکرات کی پیش رفت
دفتر خارجہ کے مطابق افغان طالبان کی درخواست پر 48 گھنٹے کے لیے سیز فائر کیا گیا۔ پاکستان ہمیشہ بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل پر یقین رکھتا ہے، لیکن اس کے صبر کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔
افغان شہریوں کی میزبانی اور قانون کے مطابق اقدامات
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ چار دہائیوں میں تقریباً چالیس لاکھ افغان شہریوں کو پناہ دی ہے، اور اب ان کی وطن واپسی سے متعلق تمام اقدامات ملکی قانون کے مطابق کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان توقع کرتا ہے کہ طالبان حکومت دہشت گردی کے خلاف سنجیدہ قدم اٹھائے گی۔
بھارت میں افغان وزیر خارجہ کا مشترکہ اعلامیہ مسترد
دفتر خارجہ نے افغان عبوری وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے کو مکمل طور پر مسترد کر دیا، جس میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ ظاہر کیا گیا۔ پاکستان نے اسے کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی نفی قرار دیا۔
بین الاقوامی برادری کو بریفنگ
وزارت خارجہ نے بتایا کہ سیکرٹری خارجہ نے غیر ملکی سفیروں کو افغان طالبان کی جارحیت کے بعد کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی، جس میں پاکستان کا مؤقف واضح انداز میں پیش کیا گیا کہ اسلام آباد امن چاہتا ہے مگر اپنی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
 
			 
						
Comments are closed.