وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر دہشت گرد حملے انتہائی تشویشناک ہیں اور افغان باشندوں کا ان حملوں میں ملوث ہونا افسوسناک ہے۔ وزیراعظم نے اعلیٰ سطح اجلاس میں واضح کیا کہ پاکستان اب غیر قانونی افغان پناہ گزینوں کا مزید بوجھ برداشت نہیں کرے گا اور ان کی جلد از جلد واپسی یقینی بنائی جائے گی۔
اعلیٰ سطح اجلاس اور شرکاء کی بریفنگ
اسلام آباد میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی سے متعلق اعلیٰ سطح اجلاس ہوا۔ اجلاس میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزراء، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے نمائندوں نے شرکت کی۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی عدم شرکت کے باعث مزمل اسلم نے صوبے کی نمائندگی کی۔
وزیراعظم نے اجلاس کے آغاز میں تمام شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وفاق تمام صوبوں کے ساتھ قریبی تعاون کرے گا تاکہ افغان باشندوں کی باعزت وطن واپسی جلد مکمل ہو۔
افغان سرزمین سے حملے ناقابل قبول
شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہائیوں سے افغانستان کو ہر مشکل وقت میں پاکستان نے سہارا دیا، مگر اب افغان سرزمین سے دہشت گردی کے حملے ناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین کا دہشت گردی کے لیے استعمال ہونا پاکستان کی خودمختاری پر حملہ ہے اور اسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں قیمتی جانوں کی قربانی دی اور اربوں ڈالر کا معاشی نقصان برداشت کیا، لیکن اب ملک کے امن اور سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
پاک فوج کی کارروائی پر خراجِ تحسین
وزیراعظم نے افغانستان کی جانب سے حالیہ حملے کا مؤثر جواب دینے پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور افواجِ پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ افواجِ پاکستان نے ہمیشہ دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا اور پاکستان کے دفاع میں ہر محاذ پر شجاعت کی نئی مثالیں قائم کیں۔
افغان پناہ گزینوں کی مرحلہ وار وطن واپسی
اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ 16 اکتوبر 2025 تک 14 لاکھ 77 ہزار 592 افغان شہری وطن واپس جا چکے ہیں۔ صرف وہی افغان باشندے پاکستان میں قیام کے حقدار ہوں گے جن کے پاس قانونی ویزہ موجود ہوگا۔
مزید بتایا گیا کہ افغان سرحد پر ایگزٹ پوائنٹس کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ واپسی کے عمل کو مزید تیز کیا جا سکے۔
غیر قانونی پناہ اور خلاف ورزی پر کارروائی
اجلاس کو بتایا گیا کہ غیر قانونی افغان باشندوں کو پناہ دینا یا ہوٹلوں میں ٹھہرانا قانوناً جرم ہے۔ ایسے تمام عناصر کی نشاندہی کر کے ان کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ عوام کو بھی واپسی کے عمل میں شراکت دار بنایا جائے گا تاکہ قومی پالیسی پر مکمل عمل ہو سکے۔
انسانی ہمدردی اور باعزت واپسی کی ہدایت
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے دوران بزرگوں، خواتین، بچوں اور اقلیتوں کے ساتھ باعزت سلوک کیا جائے۔
اجلاس کے اختتام پر تمام شرکاء نے وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے کردار کو سراہا اور پاکستان کی سفارتی و دفاعی حکمتِ عملی کو مؤثر قرار دیا۔
Comments are closed.