لندن: وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے لندن میں ایون فیلڈ پہنچ کر میاں نواز شریف سے ملاقات سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیلاروس کا حالیہ دورہ نہایت کامیاب رہا۔
انہوں نے بتایا کہ بیلاروس میں قیام کے دوران زراعت، معدنیات، اور صنعتی شعبوں سے متعلق فیکٹریوں کا تفصیلی معائنہ کیا گیا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ “بیلاروس میں معدنیات نکالنے والی جدید مشینری تیار کی جاتی ہے، اور ہم اس ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھائیں گے۔” انہوں نے مزید کہا کہ بیلاروس کی زرعی مہارت پاکستان کے لیے مفید ثابت ہوگی اور زراعت کے شعبے میں خصوصی تعاون حاصل کیا جائے گا۔
وزیراعظم نے بتایا کہ بیلاروس کے مختلف شعبوں سے وابستہ ماہرین سے اہم اور سیر حاصل ملاقاتیں ہوئیں اور طے پایا ہے کہ ڈیڑھ لاکھ پاکستانی نوجوانوں کو بیلاروس میں روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ وہ میاں نواز شریف کی قیادت میں ملک و قوم کی خدمت کر رہے ہیں اور ان کا وژن ہے کہ پاکستان تیزی سے ترقی کرے اور خوشحال مستقبل کی جانب بڑھے۔
مزید گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے ایران میں پاکستانی مزدوروں کے قتل پر شدید افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو فوری گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ جاں بحق افراد کی میتیں جلد از جلد وطن واپس لائی جائیں۔
افغانستان سے متعلق گفتگو میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سمیت دہشتگرد تنظیمیں افغانستان سے سرگرم ہیں، اور افغان عبوری حکومت کو ان پر لگام ڈالنی چاہیے۔ انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ دوحہ معاہدے کے تحت افغانستان کو اپنی سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دینی چاہیے، اور پاکستان نے کئی بار یہ پیغام کابل حکومت تک پہنچایا ہے۔
شہباز شریف نے یقین دہانی کروائی کہ پاکستان کی سلامتی کے لیے قربانیاں دینے والے فوجی، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے رائیگاں نہیں جائیں گے۔
آخر میں وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ آج سے پاکستان میں “اوورسیز کنونشن” کا تاریخی آغاز ہو رہا ہے، جو بیرونِ ملک پاکستانیوں کو ملکی ترقی میں شامل کرنے کی ایک بڑی کاوش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم “سپر پاکستان اسپیڈ” سے کام کر رہے ہیں اور اجتماعی کوششوں، عوام کی دعاؤں اور شب و روز محنت سے ہی کامیابی ممکن ہو رہی ہے۔
Comments are closed.