دہشت گرد بلوچستان کے دشمن ہیں:وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی

وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ دہشت گرد بلوچستان کے دشمن ہیں اور انہیں کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ پنجاب اور بلوچستان کے درمیان ترقی پر کوئی جھگڑا نہیں ہے اور اس معاملے کو بلاوجہ تنازعات میں نہیں الجھانا چاہیے۔

دہشت گردی اور بلوچ شناخت کا تعلق مسترد

سرفراز بگٹی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں تشدد کو بلوچ شناخت کے ساتھ جوڑنا درست نہیں ہے۔ ان کے مطابق بلوچستان میں 21 جون 2001 کو فراری کیمپ قائم کیے گئے تھے، جبکہ 2008 کا الیکشن صوبے کی تاریخ کا سب سے پرامن الیکشن تھا۔ انہوں نے کہا کہ 2016 تک بلوچستان مجموعی طور پر پرامن رہا لیکن 2018 میں جن افراد کو رہا کیا گیا انہوں نے دوبارہ دہشت گردوں کا ساتھ دیا۔

بیرونی مداخلت اور پاکستان مخالف بیانیہ

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان کے معاملے میں کئی غیر ملکی قوتیں شامل ہیں جو پاکستان کے خلاف نفرت پھیلا رہی ہیں۔ ان کے مطابق یہ عناصر پاکستان کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن پاکستان نہیں ٹوٹے گا کیونکہ یہاں بہترین اور باصلاحیت لوگ موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں ہے، چند عناصر بلوچستان کو کیک کی طرح بانٹنے کے درپے ہیں۔

افغانستان کی سرپرستی اور نوجوانوں کا استحصال

سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں علیحدگی پسند دہشت گردوں کو آج بھی افغانستان کی سرپرستی حاصل ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ریاست کے خلاف بندوق اٹھانے والوں کو قانون کے مطابق جواب دینا ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ 19 سالہ نوجوان کو نوکری نہ ملنے پر بندوق اٹھانے پر مجبور کرنا ظلم ہے۔

ترقی، احتجاج اور صوبائی مسائل

اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ لاہور اور کوئٹہ کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی پنجاب و بلوچستان میں ترقی کے حوالے سے کوئی تنازع ہے۔ اگر ترقی پر جھگڑا ہوتا تو مزدوروں کو قتل نہ کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج ہر شہری کا حق ہے لیکن سڑکیں بند کرنا اور ایمبولینس میں مریض کو مرنے دینا ظلم ہے، احتجاج کا یہ طریقہ کسی صورت درست نہیں۔

لاپتہ افراد اور حکومتی اقدامات

سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گردوں کو گرفتار کرکے عدالتوں میں پیش کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ لاپتہ افراد پر تحریکیں چلاتے ہیں وہ اپنی تقریروں میں ان کا ذکر تک نہیں کرتے کیونکہ انہیں بلوچستان کی پسماندگی میں سیاسی فائدہ ہے۔ وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت پہلی حکومت ہے جس نے لاپتہ افراد کے مسئلے کو حل کرنے کا عملی فیصلہ کیا ہے۔

Comments are closed.