بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت میں پریس کانفرنس میں عدیلہ بلوچ نے کہا کہ میں ایک کوالیفائیڈ نرس ہوں اورورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا ایک پروجیکٹ چلا رہی ہوں ۔ میرا کام لوگوں کی مدد کرنا اور زندگیاں بچانا ہے۔ میری بدقسمتی ہے کہ میں ایسے عناصر کے ساتھ رہی جنہوں نے مجھے صحیح راستے سے بھٹکایا۔
عدیلہ بلوچ نے کہا کہ مجھے ایسے بہکایا گیا کہ میں خود کش حملہ کرنے کے لیے تیار ہو گئی۔ میں نے یہ بھی نہیں سوچا کہ میرے خودکش حملے کرنے سے کتنے معصوم اور بے گناہ لوگوں کی جان چلی جائے گی۔ مجھے دہشتگردوں کی جانب سے ایک نئی اور خوشگوار زندگی کے سبز باغ دکھائے گئے۔
گرفتار خودکش حملہ آور کے مطابق میں اپنے گھر والوں کو بتائے بغیر دہشت گردون کے پاس پہاڑوں میں چلی گئی۔ وہاں جا کر مجھے احساس ہوا کہ یہاں مشکلات اور سخت زندگی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ میرے علاوہ وہاں اور بھی بہکائے ہوئے بلوچ نوجوان موجود تھے۔
عدیلہ بلوچ نے کہا کہ دہشتگردوں کی جانب سے یہ تاثر دینا کہ بلوچ خواتین اپنی مرضی سے خود کش حملہ کرتی ہیں سراسر جھوٹ ہے۔ دہشتگرد بلیک میل کرکے بلوچ خواتین کو ورغلاتے ہیں جس کی میں چشم دید گواہ ہوں۔ مجھے اپنے غلط راستے پر چلنے کا احساس تک نہیں ہوا۔
عدیلہ بلوچ نے مزید کہا کہ میرا بلوچ نوجوانوں کے لیے پیغام ہے کہ جو غلطی میں نے کی ہے آپ نہ کریں۔ اس میں صرف ہمارا نقصان اور نہ ہی ایسے کاموں سے کوئی آزادی ملتی ہے۔ جن لوگوں سے میں ملی ہوں، اگر ایسے لوگ آپ کو ملیں تو اپنے والدین کو ضرور بتائیں۔ یہ بربادی کا راستہ ہے، اپنے آپ کو خود کش حملے میں استعمال کرکے مارنا حرام راستہ ہے۔ میں نہیں چاہتی کہ بلوچ نوجوان غلطی کریں جو میں نے کی۔
واضح رہے کہ بلوچستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایک بڑی کامیابی ملی ہے، جس میں انہوں نے ضلع کیچ کے شہر تربت سے خاتون خودکش حملہ آور کو گرفتار کیا ہے، جس کی شناخت عدیلہ بلوچ کے نام سے ہوئی
Comments are closed.