لاڈلے کو 15 سال تک دودھ پلایا گیا، تفصیلات بتاؤں تو رونگٹے کھڑے ہو جائیں، وزیراعظم
میں وہی خادم ہوں جس نے پنجاب کے کسانوں کو سستی کھاد دی، میں وہی شہباز شریف ہوں جس نے اعلیٰ کوالٹی کی مفت ادویات فراہم کیں، حالات مشکل ضرور ہیں لیکن اس ایوان کی مدد سے ہم مقابلہ کریں گے، شہباز شریف
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین کی تخلیق اسی ایوان سے ہوئی، اسی آئین نے پوری دنیا میں پاکستان کو مضبوط ملک کے طور پر پیش کیا، حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہے جو اسی آئین میں لکھا ہوا ہے، یہی آئین آنے والے دنوں میں بھی رہنمائی کرتا رہے گا، رکن اسمبلی کو اختیارعوام دیتے ہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آئین اداروں کو بتاتا ہے کہ آپ نے اپنے دائرے میں رہ کر چلنا ہے لیکن 75 سال گزرنے کے باوجود آئین کے ساتھ کھلواڑ ہوتا رہا، ماضی میں کئی بار مارشل لا اس ملک پرمسلط رہے، مارشل لاء کے نتیجے میں ہی پاکستان دو لخت بھی ہوا۔
شہباز شریف نے کہا کہ نوجوان اور بزرگ پوچھتے ہیں کہ اس ملک سے مہنگائی کب ختم ہوگی؟ 2018 کے انتخابات پاکستان کی تاریخ کے بدترین انتخابات تھے، 2018 میں دھاندلی کی پیداوار حکومت کو ہم پر مسلط کر دیا گیا، کس طرح رات کے اندھیرے میں آر ٹی ایس بند ہوا؟ ووٹوں کی گنتی کو ایک سابق چیف جسٹس کے حکم پر رکوایا گیا، دیہاتوں میں نتائج شہروں کی نسبت پہلے آ گئے، گزشتہ سالوں کے دوران 20 ہزار ارب سے زائد کے قرضے لئے گئے۔
شہباز شریف نے سوال کیا کہ کیا ہم چور دروازے سے آئے ہیں؟ لاکھوں لوگ بے روزگار اور بے گھر ہو گئے۔ اگر متحدہ اپوزیشن سیاست کو مقدم رکھتی تو پھر ریاست کا خدا حافظ تھا۔ ہم سب نے فیصلہ کیا کہ ریاست کو بچانا ہے، پاکستان کی معیشت کا جنازہ نکل رہا تھا، متحدہ اپوزیشن اس وقت سیاست کو مقدم رکھتی تو ریاست کوخطرہ تھا، ہم جانتے تھے کہ پاکستان ڈیفالٹ کے قریب تھا۔ جانتے تھے کہ تباہ حال معیشت کو دوبارہ زندگی دلوانا کوئی آسان کام نہیں ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ طوفانی بارشوں اور سیلابوں سے میں خود چاروں صوبوں کے ساتھ میٹنگ کر چکا ہوں، صوبائی امدادی کارروائیوں کے ساتھ وفاق نے بھی بھرپور حصہ ڈالا ہے، وفاقی حکومت بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہے، وفاقی حکومت پیچھے نہیں ہٹے گی، اس حوالے سے میں نے کل دوبارہ اجلاس طلب کیا ہے، کسانوں کے نقصانات کا بھی ازالے کیا جائے گا، جہاں پر نقصانات ہوئے ہیں اس کا مداوا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔
وزیراعظم نے قومی اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ تمام جماعتوں نے مل کر مجھے وزارت عظمیٰ کیلئے منتخب کیا۔ میں جانتا تھا یہ پھولوں کی سیج نہیں ہے، مجھے وزیراعظم بننے کا لالچ نہیں تھا، ماضی میں بھی پیشکش ہو چکی۔ وزیراعظم بننے کے ایک نہیں کئی مواقع ملے، پرویز مشرف نے بھی مجھے وزیراعظم بننے کی پیش کش کی تھی۔ میرے سینے میں بہت سے راز دفن ہیں اور وہ قبر تک دفن رہیں گے، جب نواز شریف کو سزا ہوئی تو اس وقت بھی مجھے وزیراعظم نامزد کیا گیا، میں نے پنجاب کی ذمہ داریاں پوری کرنے کیلئے وزارت عظمیٰ لینے سے انکار کر دیا، 75 سال گزر گئے آج تک ہم نے اپنا راستہ متعین نہیں کیا، حق اور سچ کی بات آج نہیں تو کب کریں گے؟ فیصلہ انصاف کی بنیاد پرکرنا ہو گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایک سابق چیف جسٹس دن رات سو موٹو لیتے تھے، کرپشن کے حوالے سے میں نے نہیں ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل نے کہا، رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ کرپشن پی ٹی آئی کی حکومت میں ہوئی، ترکی ، سعودی عرب اور چین کے ساتھ کیا برتاؤ کیا گیا؟ سب کو معلوم ہے، سب کے ساتھ انہوں نے تعلقات خراب کیے، جب ٹرمپ کو مل کر آئے تھے تو کس نے کہا تھا میں ورلڈ کپ جیت کر آیا ہوں؟ روس نے تردید کی کہ اس نے سستا تیل دینے کی کوئی پیشکش کی، تکبرانہ رویئے نے پاکستان کو یہاں لا کر کھڑا کر دیا ہے، 8 سال لگ گئے ابھی تک فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں آرہا، فارن فنڈنگ کیس کا الیکشن کمیشن کیوں فیصلہ نہیں کررہا ہے؟ اسرائیل اور ہندوستان سے پیسہ میں نے نہیں عمران خان نے لیا لیکن اسرائیل اور بھارت سے پیسے لینے کا کسی نے نوٹس نہیں لیا، میں اگر وہ راز کھول دوں تو یہ ایوان حیرت میں مبتلا ہو جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ چار سال تک یہ چور ڈاکو کا راگ الاپتا رہا، ایک دھیلے کی بھی کرپشن ثابت نہیں کر سکے، کس طرح دن رات جھوٹ بولا گیا، ان کے زمانے میں چینی ایکسپورٹ ہوئی تو اس وقت اس کی قیمت 52 روپے کلو تھی، چینی کی ایکسپورٹ پر اربوں روپے سبسڈی دی گئی، انہی کی وجہ سے چینی کی قیمت 110 روپے فی کلو تک جا پہنچی، گیس جب 3 ڈالر کے ریٹ پر بک رہی تھی تو یہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھے تھے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا اور خود ہی نےاس کی دھجیاں اڑائیں لیکن ان کی اس غفلت پر کسی نے ازخود نوٹس نہیں لیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بی آر ٹی پشاور منصوبے میں اربوں روپے کے غبن ہوئے، اسٹے ملتے رہے کسی نے نوٹس نہیں لیا، ہیلی کاپٹر کیس میں کوئی نوٹس نہیں لیا گیا، مالم جبہ کیس کو نیب نے جھپہ ڈال لیا، لیکن کسی نے نوٹس نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی بہن کو ایف بی آر سے خاموشی کے ساتھ این آر او دلوایا گیا، مونس الہیٰ کا کیس بند کیا گیا تو کسی نے نوٹس نہیں لیا، اگر ہم نے سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ نہ کہا تو پاکستان شدید مشکلات میں گھر جائے گا، آج بھی وقت ہے کہ ہم حالات کو کنڑول کر لیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ لاڈلے کو 15 سال تک دن رات دودھ پلایا گیا، ادارے دن رات اس کے لئے کام کرتے تھے، پاکستان کی تاریخ میں اس طرح کسی کو سپورٹ اور مدد ملی نہ ملے گی، تیل اور گیس کی قیمتیں میرے اختیار میں نہیں، دنیا میں تیل اور گیس کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کررہی ہیں، چار سالوں کے دوران معیشت ڈبو دی گئی، ہم سب دن رات ایک کر کے اسے ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ایک ایک ڈالر اس قوم کی امانت ہے، جب 3 ڈالر گیس کی قیمت تھی تو اس نے کہاں جہنم میں جاؤ ہم نہیں لیں گے، 2013 میں اسی عدالت پر حملہ کرنے کا کس نے کہا تھا؟ کس نے کہا تھا کہ بجلی کے بلوں کو آگ لگا دو؟ لیکن کسی نے نوٹس نہیں لیا، کہا گیا ٹیکس نہ دو، قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں، مارچ میں ڈپٹی اسپیکر ، صدر اور عمران خان نے آئین شکنی کی، آئین شکنی کرنے پر ان کو کسی نے نہیں بلایا لیکن ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کارروائی کی تو اس کو عدلیہ نے بلا لیا۔
وزیراعظم ںے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دن رات بیان دیا جاتا تھا کہ ملک سری لنکا بننے جا رہا ہے، بشیر میمن نے بطور ڈی جی ایف آئی اے بتایا کہ عمران نیازی نے اسے ہم پر کیسز بنانے کا کہا، ہماری ضمانتیں عمران نیازی کے دور میں ہوئیں، شہزاد اکبر نے این سی اے کو خط لکھا جس پر پونے دو سال انکوائری ہوئی، انہوں نے پاکستان کی عزت داؤ پر لگانے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی، عمران خان کی کابینہ میں بند لفافوں پر اراکین سے دستخط لئے جاتے رہے، تفصیلات اور بھی ہیں بتاؤں تو سب کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے، اراکین کے پوچھنے پر عمران خان نے کہا یہ سیکرٹ ڈاکومنٹ ہے آپ سب دستخط کریں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں وہی خادم ہوں جس نے پنجاب کے کسانوں کو سستی کھاد دی، میں وہی شہباز شریف ہوں جس نے اعلیٰ کوالٹی کی مفت ادویات فراہم کیں، حالات مشکل ضرور ہیں لیکن اس ایوان کی مدد سے ہم مقابلہ کریں گے، ہم مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے لیکن کبھی نہیں جھکیں گے، ہم لڑیں گے لیکن شکست تسلیم نہیں کریں گے۔
Comments are closed.