اسلام آباد : قومی اسمبلی اور سینیٹ کی خزانہ کمیٹیوں نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن کے لیے فنڈ دینے کا بل متفقہ طور پر مسترد کردیا ہے۔وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا کہتی ہیں کہ پاکستان آئی ایم ایف کے سخت پروگرام میں ہے۔ ہمیں فنڈ کی قلت اور بھاری خسارے کا سامنا ہے۔مختص بجٹ کے علاوہ اضافی فنڈ دستیاب نہیں ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت ہوا۔ وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کمیٹی کو بتایا کہ رواں سال بجٹ میں الیکشن کمیشن کیلئے 5 ارب روپے رکھے گئے تھے تاہم اب سپریم کورٹ نے 21 ارب روپے دینے کا کہا ہے۔ ہمارے مالی حالات کافی دبائومیں ہیں۔اضافی فنڈ فراہم کئے تو یہ آئی ایم ایف پروگرام سے تجاوزہوگا، آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ خسارے تک محدود رہنا چاہتے ہیں۔
رکن کمیٹی برجیس طاہر نے کہا کہ ملک کو غیرمعمولی حالات کا سامنا ہے،رات کو کئی جگہ سے فون آئے کہ کل اجلاس میں آنا ہے۔وزارت خزانہ کا موقف ہے کہ فنڈزنہیں ہیں۔ ان حالات میں عام انتخابات نہیں ہونے چاہئیں۔ خالد مگسی کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس الیکشن کمیشن کو دینے کیلئے پیسے نہیں ہیں۔کمیٹی نے متفقہ طورپرفنڈ دینے کا بل مسترد کردیا۔
دوسری جانب سینیٹ قائمہ کمیٹی میں بھی بل پر بحث ہوئی۔سینیٹر محسن عزیز نے الیکشن کیلئے رقم فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا خزانہ خالی ہو گیا ہے۔سیاستدان سیاسی مسائل بھی حل کرنے کے قابل نہیں۔میں منی بل کو مسترد کرتا ہوں۔چیئرمین کمیٹی دلاور خان نے کہا کہ اگر آپ بل مسترد کرتے ہیں تو یہ متفقہ طور مسترد ہوتا ہے۔کمیٹی نے منی بل متفقہ طور پر مسترد کر دیا۔
Comments are closed.