خیبرپختونخوا اسمبلی میں مالی سال 25-2024 کا بجٹ پیش کر دیا گیا

بجٹ اجلاس کی صدارت سپیکر بابر سلیم سواتی نے کی، وزیر خزانہ خیبر پختونخوا آفتاب عالم نے بجٹ پیش کیا، اس موقع پر وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور بھی ایوان میں موجود تھے۔

بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ آفتاب عالم نے کہا کہ 8 فروری کے انتخابات میں عوام نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو واضح مینڈیٹ دیا، پی ٹی آئی حکومت نے خیبر پختونخوا میں بے مثال ترقیاتی کام کیے ہیں، ترقیاتی منصوبوں میں سے اہم صحت انصاف کارڈ کا اجرا ہے۔

آفتاب عالم نے کہا کہ عوام کو صحت کی یکساں سہولیات مفت فراہم کرنے کا وعدہ پورا کیا، پی ٹی آئی نے سکولوں، کالجز اور جامعات کی تعداد میں اضافہ کیا، تعلیمی معیار کی بلندی کے لیے مختلف پروگرامز متعارف کرائے، تعلیمی اصلاحات سے طلبہ کے لیے حصول تعلیم کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا ہوئے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے منصوبوں نے معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کردیا، عوام کو سستی اور معیاری صحت کی سہولیات فراہم کرنا حکومت کا اولین فرض ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت کےاقدامات سے غریب طبقہ زیادہ مستفید ہوا، ضم اضلاع کے اخراجات کے لیے اب تک صرف 123 ارب روپے ملے، ضم اضلاع کے لیے 147 ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت ضم اضلاع کا سالانہ حصہ 262 ارب روپے بنتا ہے، صوبے کو ہرسال واجب الادا رقم اپنے حصے کے مقابلے میں کم ملتی ہے، خیبرپختونخوا حکومت کو 139 ارب روپے کے سالانہ خسارے کا سامنا ہے، ہوٹلوں پر ٹیکس کی شرح 6 فیصد کر دی گئی ہے۔

آفتاب عالم نے کہا کہ شادی ہالوں کے لیے فکسڈ سیلز ٹیکس ریٹ متعارف کرانے کی تجویز ہے، پراپرٹی ٹیکس کی مد میں بڑا ریلیف دیا جا رہا ہے، ریسٹورنٹ انوائس مینجمنٹ سسٹم کا استعمال تمام ہوٹلوں پرلازم ہوگا۔

صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ کارخانوں پر پراپرٹی ٹیکس2.5 روپے فی مربع فٹ ہے، کارخانوں پر پراپرٹی ٹیکس 10 ہزار 600 روپے فی کنال بنتا ہے، کارخانوں پر پراپرٹی ٹیکس کو کم کر کے 10 ہزار روپے فی کنال کرنے کی تجویز ہے، ریونیو موبلائزیشن پلان کے تحت 93.50 ارب روپے کا ہدف مقرر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمباکو کی آمدن صوبے کے بجائے وفاق کو جارہی ہے جو صوبے کا حق ہے، 18ویں ترمیم کے بعد وفاق نے تمباکو سے متعلق معاملات کو اپنے پاس رکھا ہے۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.