ٹرمپ انتظامیہ کے بغیر جنگ بندی کا معاہدہ ممکن نہ ہوتا:حماس

فلسطینی تنظیم حماس کے ایک سینئر رہنما نے غزہ میں 15 ماہ کی طویل جنگ کے بعد ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے پیچھے امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کوششوں کو تسلیم کیا ہے۔ حماس رہنما باسم نعیم نے “العربیہ” نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ یہ معاہدہ ٹرمپ کی مداخلت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔

باسم نعیم نے انکشاف کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے معاہدے کو ممکن بنانے کے لیے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو پر دباؤ ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے میں تاخیر کی وجہ نیتن یاہو کا رویہ تھا، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے ان پر مناسب دباؤ ڈال کر اس معاہدے کو ممکن بنایا۔

نعیم نے مزید کہا کہ جو بائیڈن انتظامیہ اس طرح کے معاہدے تک پہنچنے میں ہچکچاہٹ کا شکار رہی، جبکہ ٹرمپ کی قیادت میں امریکی ٹیم نے فعال کردار ادا کرتے ہوئے معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ کی کوششیں نہ ہوتیں تو قیدیوں کا تبادلہ ممکن نہیں ہو سکتا تھا اور فلسطینی قیدی کئی ماہ تک غزہ میں قید رہتے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایک انٹرویو میں اس بات کا اعادہ کیا کہ ان کی ٹیم کی مداخلت کے بغیر قیدیوں کو کبھی رہا نہیں کیا جا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے معاہدے کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس پر فوری کام کیا اور اپنی افتتاحی تقریب سے پہلے معاہدے کو مکمل کرنے پر زور دیا۔

ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے اس بات کی تصدیق کی کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں کامیابی کا سہرا ٹرمپ کی مضبوط قیادت اور ان کے انتخاب سے حاصل ہونے والی رفتار کے سر ہے۔

یہ معاہدہ نہ صرف غزہ میں امن کے قیام کی امید کو تقویت دیتا ہے بلکہ خطے میں امریکی سفارتی کردار کی اہمیت کو بھی نمایاں کرتا ہے۔

Comments are closed.