جنرل عاصم منیر آرمی چیف،جنرل ساحر شمشادجوائنٹ چیفس مقرر 

صدر مملکت نے عمران خان سے ملاقات کے بعد ایوان صدر میں قانونی ماہرین کے ساتھ اجلاس کیا اور آئین کے آرٹیکل 243 کے تحت وزیراعظم کی بھیجی جانے والی سفارش کی منظوری دی

اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم کی جانب سے بھیجی جانے والی آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی  تقرری کی سمری کو منظور کرلیا۔

صدر مملکت عارف علوی نے عمران خان سے ملاقات کے بعد ایوان صدر میں قانونی ماہرین کے ساتھ اجلاس کیا اور آئین کے آرٹیکل 243 کے تحت وزیراعظم کی بھیجی جانے والی سفارش کی منظوری دی۔

صدر مملکت کی جانب سے سمری کی منظوری کے بعد لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور لیفٹیننٹ جنرل سید عاصم منیر کو چیف آف آرمی اسٹاف مقرر ہوگئے۔صدر مملکت کی منظوری کے بعد سمری وزیر اعظم ہاؤس کو موصول ہوگی جس کے بعد وزارت دفاع کی جانب سے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تقرری کا باضابطہ نوٹی فکیشن جاری کیا جائے گا۔

 اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے جنرل ساحر شمشاد مرزا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور  جنرل سید عاصم منیر کو چیف آف آرمی اسٹاف مقررکرنے کی منظوری  دیتے ہوئے سمری صدر مملکت کو بھیجی تھی ۔

 وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ وزیراعظم نے اپنا آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل سید عاصم منیر کو نیا آرمی چیف اور لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سے پہلے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ صدر مملکت کو آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس کی سمری بھجواد ی گئی لہٰذا صدر اس کی توثیق کریں تاکہ کوئی تنازع کھڑا نہ ہو۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ صدر مملکت کی عمران خان سے مشاورت پر کمنٹ نہیں کرونگا، اس پر ٹویٹ کیا ہے، ایئرفورس،نیوی اور آرمی کو متنازع نہیں بنانا چاہیے، امید ہے صدر اس چیز کو متنازع نہیں بنائیں گے اور ایڈوائس کی منظوری دے دیں۔
نامزد آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پاک فوج کی فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا وہ بہترین پیشہ وارانہ کیریئر کے حامل ہیں، فور اسٹار جنرلز کی تعیناتی کی سنیارٹی لسٹ میں جنرل عاصم منیرپہلے نمبر پرتھے۔
نامزد آرمی چیف جنرل عاصم منیر نےکورکمانڈری کی، وہ آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ رہے جب کہ انہوں نے آفیسرز ٹریننگ اسکول سے تربیت مکمل کی۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر 2014 میں کمانڈر فورس کمانڈ ناردرن ایریا تعینات ہوئے اور 2017 میں ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس کے عہدے پر فائز ہوئے جب کہ عاصم منیر کو اکتوبر 2018 میں ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کیا گیا۔


نامزد آرمی چیف جنرل عاصم منیر جون 2019 میں کور کمانڈر گوجرانوالہ کے عہدے پر تعینات ہوئے، وہ اکتوبر2021 سے جی ایچ کیو میں کوارٹر ماسٹرجنرل کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
نامزد آرمی چیف جنرل عاصم منیر حافظ قرآن ہیں، انہوں نے بطور لیفٹیننٹ کرنل مدینہ منورہ میں تعیناتی کے دوران 38 سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کیا جب کہ انہیں دوران تربیت اعزازی شمشیرسے بھی نوازا گیا۔ جنرل عاصم منیر پہلے آرمی چیف ہوں گے جو ملٹری انٹیلی جنس اور آئی ایس آئی میں رہ چکے ہیں۔
نامزد چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اپنے فوجی کیرئیر کا آغاز 8 سندھ رجمنٹ سے کیا اور وہ پی ایم اے سے تربیت مکمل کرکے پاک فوج میں شامل ہیں جب کہ فور اسٹارجنرلزکی تعیناتی کی سنیارٹی لسٹ میں جنرل ساحر دوسرے نمبر پر تھے۔
نامزد چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا ستمبر 2012 سے کورکمانڈر راولپنڈی ہیں، وہ جون 2019 میں چیف آف جنرل اسٹاف کے عہدے پرفائز ہوئے جب کہ مختصرمدت کیلئے ایڈجوٹنٹ جنرل جی ایچ کیو بھی رہے۔
نامزد چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا اکتوبر 2018 میں وائس چیف آف جنرل اسٹاف تعینات ہوئے، انہوں نے 2015 تا 2018 ڈی جی ملٹری آپریشنز خدمات انجام دیں، ساحر شمشاد مرزا نے بطورلیفٹیننٹ کرنل، بریگیڈیئراور میجرجنرل ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ میں خدمات انجام دیں۔
نامزد چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے ٹی ٹی پی اور دیگردہشتگرد گروپوں کے خلاف آپریشنز سپروائز کیے اور وہ انٹرا افغان ڈائیلاگ میں بھی متحرک کردار ادا کرتے رہے۔
نامزد چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا گلگت بلتستان اصلاحات کمیٹی کا بھی حصہ رہے، انہوں نے جی او سی 40 انفینٹری ڈویژن اوکاڑہ میں بھی خدمات انجام دیں، وہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کے دور میں ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز رہے ہیں۔
ساحر شمشاد اس وقت پاک فوج کی ٹین کور راولپنڈی کے کور کمانڈر ہیں۔

Comments are closed.