اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے واضح کیا ہے کہ عالمی برادری کو اسرائیلی ردعمل کے خوف میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے بلکہ غزہ میں جاری جنگ اور مغربی کنارے کو بتدریج ضم کرنے کی اسرائیلی پالیسی پر کھل کر بات کرنی چاہیے۔
“خوف بے بنیاد ہے”
فرانسیسی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے گوتیریس نے کہا کہ “یہ خدشہ بالکل بے بنیاد ہے کہ اگر عالمی برادری سخت اقدامات کرے گی تو اسرائیل انتقامی ردعمل دے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ چاہے دنیا کچھ کرے یا نہ کرے، اسرائیل اپنی پالیسی جاری رکھے گا۔ کم از کم عالمی دباؤ کے ذریعے ان اقدامات کو روکنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔”
اسرائیلی پالیسی پر کڑی تنقید
انتونیو گوتیریس نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کا موجودہ لائحہ عمل واضح ہے، جس کا مقصد “غزہ کو مکمل طور پر تباہ کرنا اور مغربی کنارے کو تدریجی طور پر اپنے کنٹرول میں لینا” ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل کو فوری طور پر غزہ میں جنگ بند کرنی چاہیے اور اس “بے مثال حملے” سے پیچھے ہٹنا چاہیے۔
انسانی المیہ
سیکریٹری جنرل نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “یہ سب سے زیادہ تباہی اور اموات ہیں جو میں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بننے کے بعد سے دیکھی ہیں، بلکہ شاید اپنی زندگی میں کسی بھی خطے کی جنگ کے دوران اتنی ہلاکتیں نہیں دیکھیں۔ فلسطینی عوام کی مشکلات ناقابلِ بیان ہیں۔ وہ قحط، طبی سہولیات کی شدید کمی اور بے گھری کا شکار ہیں اور انتہائی گنجان اور غیر انسانی حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔”
“نسل کشی” کے لفظ سے گریز
اگرچہ بعض اقوام متحدہ کی ایجنسیاں اسرائیلی اقدامات کو “نسل کشی” قرار دے رہی ہیں، لیکن گوتیریس نے اس اصطلاح کے استعمال سے احتراز کیا۔ ان کا کہنا تھا: “یہ میرا اختیار نہیں کہ میں قانونی طور پر تعین کروں کہ آیا یہ نسل کشی ہے یا نہیں۔ اصل مسئلہ الفاظ نہیں بلکہ زمینی حقائق ہیں جو سب کے سامنے ہیں۔”
Comments are closed.