وفاقی کابینہ میں پشاور دھماکے کیخلاف متفقہ طور پر مذمتی قرارداد منظور

وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں خودکش حملے کے خلاف متفقہ طور پر قرارداد مذمت منظور کی گئی۔ وفاقی کابینہ نے واضح کیا کہ اللہ کے گھر میں سربسجود مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے مسلمان نہیں ہوسکتے اور نہ ہی انسان کہلانے کے حقدار ہیں۔

اعلامیہ کے مطابق وفاقی کابینہ نے پولیس لائنزپشاور کی مسجد میں دہشتگردی کے اندوہناک واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تمام متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت اور ہمدردی کرتی ہے۔ پوری قوم شہداءکے اہل خانہ کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ وفاقی کابینہ نے واضح کیا کہ اللہ کے گھر میں سربسجود مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے مسلمان نہیں ہوسکتے اور نہ ہی انسان کہلانے کے حقدار ہیں۔ قرآن وسنت اور پیغام پاکستان کی صورت امت کے نمائندہ اورجید علماءکرام کی متفقہ رائے کی روشنی میں ایسے واقعات قطعاً حرام اور اسلام کے احکامات کے صریحاً خلاف ہیں۔

کابینہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کی ہر قسم کا مکمل خاتمہ اور عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایاجائے گا۔ پاکستانیوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے۔ خیبرپختونخوا کی پولیس اور ’کاﺅنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ‘ کی تنظیم نو کی جائے گی، معیاری تربیت، جدید اسلحے سمیت ضروری سازوسامان کی فراہمی کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں گے تاکہ مستقبل میں ایسے سانحات سے بچا جاسکے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ کابینہ نے ملک کی تمام سیاسی قوتوں پر زور دیا کہ دہشت گردوں کے خلاف قومی اتحاد، یک جہتی اور ایک آواز ہوناوقت کی ضرورت ہے۔ سیاسی تقسیم اور رنجشوں کو ایک طرف رکھتے ہوئے ملک اور عوام کے مفاد میں تمام سیاسی قوتیں ایک ہوں اور متفقہ طور پر دہشت گردی کے خاتمے کے ایجنڈے پر جمع ہوں تاکہ قومی دفاع، سلامتی اور امن ومعیشت کے تقاضوں کا موثر انداز میں تحفظ یقینی ہوسکے۔

Comments are closed.