وفاقی حکومت نے گورنر پنجاب محمد سرور چوہدری کو عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔اتوار کو وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ وفاقی حکومت نے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے، نئے گورنر پنجاب کا اعلان بعد میں کیا جائے گا، آئین کے مطابق ڈپٹی سپیکر قائم مقام گورنر ہوں گے۔ پنجاب اسمبلی کی طرف سے جاری ایجنڈے کے مطابق آج 11 بج کر 30 منٹ پر اجلاس شروع ہوگا جس میں نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب پر ووٹنگ ہوگی۔
تحریک انصاف کی طرف سے چوہدری پرویز الہیٰ وزارت اعلیٰ کے امیدوار ہیں، جبکہ مسلم لیگ ن نے حمزہ شہباز کو اپنا امیدوار نامزد کر رکھا ہے۔سنیچر کو پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں سپیکر پرویز الہیٰ نے الیکشن کا شیڈول جاری کیا تو پانچ بجے تک دونوں امیدواروں نے اپنے اپنے کاغذات جمع کروا دیے تھےدونوں طرف سے دعوے کیے جا رہے ہیں کہ انہیں مطلوبہ ممبران کی حمایت حاصل ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے لیے 186 ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔اس سے قبل عثمان بزدار 2018 میں 196 ووٹ لے کر وزیراعلیٰ منتخب ہوئے تھے۔ اس وقت ق لیگ تحریک انصاف کی حلیف جماعت تھی۔ تحریک انصاف کے اندر پھوٹ پڑنے سے کئی ہم خیال گروپ وجود میں آ چکے ہیں۔ دو بڑے گروپوں جہانگیر ترین اور علیم خان نے حمزہ شہباز کو ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔جبکہ چوہدری پرویز الہی کا دعویٰ ہے کہ ترین گروپ کے تین ایم پی ایز نے ان کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اس طرح غضنفر چھینہ کے گروپ نے بھی پرویز الہی کو ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔
سابق وزیر اسد کھوکھر اور نذیر چوہان نے البتہ حمزہ شہباز کی حمایت کا اعلان کر رکھا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پنجاب میں حمزہ شہباز وزارت اعلیٰ کے امیدوار ہیں تو قومی اسمبلی میں ان کے والد شہباز شریف وزیراعظم کے امیدوار ہیں۔
Comments are closed.