حکومتی ذرائع نے کہا ہے کہ پاکستان کے تینوں سروسز چیفس کی مدتِ ملازمت پانچ سال ہے، اور اس معاملے میں کوئی نیا قانونی اقدام درکار نہیں۔ ذرائع کے مطابق چار نومبر 2024 کو پارلیمان کی جانب سے کی گئی قانون سازی کے بعد سروسز چیفس کی مدتِ ملازمت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال مقرر کی جا چکی ہے اور یہ قانون نافذالعمل ہے۔
ایئر چیف کی تقرری اور مدت
ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی تقرری 19 مارچ 2021 کو ہوئی تھی۔ موجودہ قانون کے تحت ان کی مدتِ ملازمت 19 مارچ 2026 تک ہے۔ حکومت رواں برس 20 مئی کو یہ اعلان کر چکی ہے کہ ان کی خدمات مارچ 2026 کے بعد بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
آرمی چیف کی مدت
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کی تقرری 29 نومبر 2022 کو عمل میں آئی۔ نئے قانون کے مطابق ان کی مدتِ ملازمت 29 نومبر 2027 تک ہوگی۔ حکومتی ذرائع نے واضح کیا کہ بعض حلقے اس بارے میں ابہام پیدا کر رہے ہیں کہ آرمی چیف رواں برس نومبر میں ریٹائر ہوں گے یا نہیں، حالانکہ قانون کے مطابق ان کی مدتِ ملازمت ابھی مکمل نہیں ہوئی۔
قیاس آرائیوں پر ردعمل
ذرائع نے کہا کہ کچھ حلقے بلاوجہ قیاس آرائیاں اور پروپیگنڈا کر کے “چائے کی پیالی میں طوفان” برپا کرنا چاہتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ قانون سازی کے بعد یہ معاملہ طے ہو چکا ہے اور کسی ابہام کی گنجائش باقی نہیں۔
قانون سازی کی تفصیل
وزارتِ قانون کے مطابق نومبر 2024 میں کی گئی ترمیم کے ذریعے تینوں سروسز چیفس کی مدتِ ملازمت پانچ سال مقرر کر دی گئی۔
پاکستان آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کے بعد آرمی چیف کی مدتِ ملازمت پانچ سال کر دی گئی، اور جنرل کی ریٹائرمنٹ کی عمر یا سروس کی حد کا اطلاق چیف آف آرمی اسٹاف کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا ایکسٹینشن پر نہیں ہوگا۔
پاکستان نیوی آرڈینینس 1961 میں ترمیم کے بعد نیول چیف کی مدتِ ملازمت بھی پانچ سال مقرر کی گئی، اور یہی اصول ایڈمرل کی تعیناتی پر لاگو ہوگا۔
پاکستان ایئر فورس ایکٹ 1953 میں ترمیم کے تحت ایئر چیف کی مدتِ ملازمت بھی پانچ سال کر دی گئی، اور ایئر چیف مارشل کی ریٹائرمنٹ کی عمر اور سروس کی حد کا اطلاق اس عہدے پر نہیں ہوگا۔
نتیجہ
حکومتی ذرائع نے ایک بار پھر واضح کیا کہ سروسز چیفس کی مدتِ ملازمت کا معاملہ مکمل طور پر طے شدہ ہے، اور اس پر کسی نئی قانون سازی یا ابہام کی ضرورت نہیں۔
Comments are closed.