مصر کے شہر شرم الشیخ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان تاریخی امن معاہدے کے پہلے مرحلے پر دستخط کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ کئی سالوں سے جاری جنگوں کا خاتمہ کر چکے ہیں اور دنیا میں امن کے ایک نئے باب کا آغاز ہو رہا ہے۔
مشرق وسطیٰ کے دورے کا اعلان
جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر سٹب سے ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ اتوار کو کسی وقت مشرق وسطیٰ کے دورے پر روانہ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ “میں غزہ معاہدے پر کام کرنے پر فخر محسوس کرتا ہوں، مجھے یقین ہے کہ مشرق وسطیٰ اب بہت اچھا ہوگا۔”
صدر ٹرمپ نے یہ بھی واضح کیا کہ “کسی کو بھی غزہ چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا” اور تمام فریقین اپنے علاقوں میں امن و استحکام کے ساتھ رہیں گے۔
روس-یوکرین جنگ ختم کرنے کا عندیہ
اس موقع پر وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا کہ امریکی صدر روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ ختم کرنے کے لیے بھی عملی اقدامات کرنے جا رہے ہیں۔ ٹرمپ نے بتایا کہ اگلے مرحلے میں حماس کو غیر مسلح کیا جائے گا، یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اسرائیلی افواج بتدریج غزہ سے انخلا کریں گی۔
دو ریاستی حل اور تعمیر نو کی یقین دہانی
ٹرمپ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکہ دو ریاستی حل کے اصول پر قائم ہے، اور غزہ میں امن کے بعد وہاں ایسے منصوبے شروع کیے جائیں گے جن سے مقامی باشندوں کو رہائش اور سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ “غزہ کی تعمیر نو میں کئی ممالک حصہ لیں گے، اور یہ امن عمل مستقل بنیادوں پر قائم رہے گا۔”
کابینہ اجلاس کے بعد پیغامِ امن
وائٹ ہاؤس میں کابینہ میٹنگ کے بعد خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ “ہم نے غزہ کی پٹی میں جنگ ختم کر دی ہے، اب دیرپا امن کی امید ہے۔” انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیر یا منگل تک یرغمالیوں کی رہائی متوقع ہے۔
ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ وہ مصر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان دوسرے مرحلے کے معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کریں گے۔
ایران کے حوالے سے مثبت پیش رفت
ٹرمپ نے بتایا کہ وہ اتوار کو ایران کے لیے بھی روانہ ہوں گے، اور ان کا ماننا ہے کہ “ایران امن کے لیے کام کرنا چاہتا ہے۔” انہوں نے کہا کہ واشنگٹن تہران کے ساتھ تعاون کرے گا تاکہ خطے میں امن کو فروغ دیا جا سکے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ “امریکہ، اسرائیل اور ایران کے درمیان گزشتہ جون میں 12 روزہ جنگ ہوئی تھی، مگر اب ہم دشمنی نہیں، امن کی راہ پر ہیں۔”
Comments are closed.