یونان کی سمندری حدود میں غیر قانونی تارکین وطن کی کشتیاں اُلٹنے کے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی۔
ایتھنز سفارتخانے نے تحقیقاتی رپورٹ حکومتِ پاکستان کو بھجوا دی۔
رپورٹ کے مطابق یونان کی سمندری حدود میں 3 کشتیوں کو حادثہ پیش آیا، تینوں کشتیاں لیبیا کے علاقے تبروک سے روانہ ہوئی تھیں، پہلی کشتی میں 6 پاکستانیوں سمیت 45 افراد سوار تھے، اس کشتی میں سوار پاکستانی لڑکے سمیت تمام افراد کو بچا لیا گیا۔
تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا کہ دوسری کشتی میں 5 پاکستانیوں سمیت 47 افراد سوار تھے، انہیں بھی ریسکیو کر لیا گیا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ تیسری کشتی میں 83 افراد سوار تھے جن میں 76 پاکستانی، 3 بنگلادیشی، 2 مصری اور 2 سوڈانی ڈرائیورز شامل تھے، تیسری کشتی کے 39 افراد کو ریسکیو کیا گیا جن میں 36 پاکستانی شامل ہیں۔
ریسکیو کئے گئے افراد میں کشتی کا سوڈانی ڈرائیور بھی شامل ہے جسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تیسری کشتی میں سوار 5 افراد کی نعشں ملیں جو پاکستانیوں کی ہیں ان 5 نعشوں میں سے 4 نعشوں کی شناخت سفیان، رحمان علی، حاجی احمد اور عابد کے نام سے ہوئی تاہم 5 ویں پاکستانی کی نعش کی شناخت فی الحال نہیں ہوسکی۔
رپورٹ کے مطابق جاں بحق ہونے والے افراد کا تعلق سیالکوٹ، گجرات اور منڈی بہاؤالدین سے ہے، تیسری کشتی میں سوار 39 افراد تاحال لاپتہ ہیں جن میں 35 پاکستانی ہیں۔
دوسری جانب یونان کشی حادثے کا مقدمہ تھانہ گوجرانوالہ میں ایف آئی اے کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے، ایف آئی آر میں قمر الزمان عرف خرم ججہ کو ملزم نامزد کیا گیا ہے، ملزم خرم کے بھائی عثمان سمیت چار ملزمان بھی نامزد کئے گئے ہیں۔
Comments are closed.