عالمی عدالت انصاف اسرائیل کو فلسطینی سرزمین چھوڑنے کا حکم نہ دے: امریکہ

بین الاقوامی عدالت انصاف، اقوام متحدہ کی جانب سے کی جانے والی درخواست کے بعد فلسطینی مقبوضہ علاقے سے متعلق ایک ہفتے پر محیط سماعتیں کر رہی ہے، جن میں 52 ملک اسرائیل کے قبضے کے بارے میں اپنی رائے دے رہے ہیں جس کی اس سے پہلے کوئی نظیر موجود نہیں ہے۔

زیادہ تر ملکوں کے مقررین نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ اس نے 1967 میں چھ روزہ عرب اسرائیل جنگ میں جن علاقوں پر قبضہ کیا تھا اسے ختم کردے، لیکن واشنگٹن عالمی عدالت میں اپنے اتحادی کے دفاع کے لیے سامنے آیا ہے۔

امریکہ نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت سے کہا ہے کہ سیکیورٹی ضمانتوں کے بغیر اسرائیل کو قانونی طور پر مقبوضہ فلسطینی سرزمین سے نکلنے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے قانونی مشیر رچرڈ ویزیک نے عدالت میں کہا کہ عدالت کو یہ نتیجہ اخذ نہیں کرنا چاہیے کہ اسرائیل قانونی طور پر مقبوضہ علاقے سے فوری اور غیر مشروط طور پر دستبردار ہونے کا پابند ہے۔

انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ "مغربی کنارے اور غزہ سے اسرائیل کے انخلاء سے متعلق کسی بھی اقدام کے لیے اسرائیل کی سلامتی کی حقیقی ضروریات پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔”

انہوں نے حماس کے حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ، 7 اکتوبر کا واقعہ ہم سب کے لیے سیکیورٹی کی ان ضروریات کی یاد ہانی ہے، جس نے موجودہ تنازع کو جنم دیا ہے۔

اقوام متحدہ نے عالمی عدالت انصاف سے کہا ہے کہ وہ مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی پالیسیوں اور طرز عمل سے پیدا ہونے والے قانونی نتائج کے بارے میں اپنی مشاورتی رائے دے۔

ممکنہ طور پر سال کے اختتام سے پہلے عدالت اپنی رائے دے گی، لیکن کسی پر اس کی پابندی نہیں ہے۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.